Maktaba Wahhabi

38 - 92
ان احادیث کو پڑھ کر میرے خیال میں ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ )) کے بعد ((مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ ))کہنے والا مسلمان یہ بات کہنے کی جرأت نہیں کرتاکہ فلاں یوں کہتا ہے اور فلاں صحابی کا یہ فعل تھا یا اس کا یہ قول تھا۔ بلاشہ صحابہ جیسی شخصیات نبی کے بعد نہ دنیا میں آئی ہیں نہ آئیں گی۔ لیکن نبی کا ہم نے کلمہ پڑھا ہے صحابہ کا نہیں صحابی کو صحابی بھی ہم تب ہی مانتے ہیں جب اس کی ایمان کی حالت میں نبی سے ملاقات ہو۔ تومعلوم ہوا کہ نبی کی ذات کے بغیر تو صحابی بن بھی نہیں سکتا تو نبی کے مقابلے میں اس کی بات کیسے قبول کریں گے۔ میرے مسلمان بھائیو! ذرا سوچیں کہ ہم نے جس کا کلمہ پڑھا ہے اور جو پوری کائنات سے حسین تھا کیا اس کو داڑھی بری لگی یا اچھی لگی؟ اچھی لگی تو رکھی بلکہ فطرت الٰہی کو اپنایا پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلفائے اربعہ نے بھی اسی سنت کو سینے سے لگایا چنانچہ ان کی بھی بڑی بڑھی داڑھیاں تھیں۔[1] میرے مسلمان بھائی!یہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی داڑھی کا بیان ہے ہر غیرت مند مسلمان کے لیے صرف اتنا ہی کافی ہے کہ جو کام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا اس کو اپنی زندگی کامحور وزیور بنا لے، اگر وہ دنیا وآخرت میں سرخرو ہونا چاہتا ہے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری کے بغیر ممکن نہیں ۔ سنت فعلی کو ذکر کرنے کے بعد آیئے ذرا دیکھیں کہ کیا آپ نے امت کو اس کا حکم بھی دیا ہے کہ نہیں تاکہ مسئلہ مزید واضح ہو جائے اور داڑھی کی اہمیت دل میں بیٹھ جائے۔ اور ان منکرین حدیث اور غیرت وحمیت سے عاری، اسلام کے نام پر اسلام کی جڑیں کاٹنے والے متجددین اور سکالر کی بیخ کنی بھی ہو جائے، جو اس سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین ان الفاظ میں کرتے ہیں کہ یہ نبی کی عادت تھی، اس لیے داڑھی کے چھوٹے اور بڑے ہونے سے کوئی خاص فرق واقع نہیں ہوتا۔ چنانچہ…
Flag Counter