Maktaba Wahhabi

50 - 92
پوری روایت میں مذکور ہے لیکن اس کے باوجود آپ نے حق گوئی میںپس وپیش نہ کیا۔ ٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ خطاب غیر مسلموں کے ساتھ تھا جس سے صاف ظاہر ہوا کہ داڑھی کاٹنا اسلام اور دین تو کیا بلکہ انسانیت کے بھی خلاف ہے اس لیے اس کو فطرت میں شمار کیا گیا ہے جیسا کہ حدیث نمبر8میں آپ نے پڑھا۔ ٭ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ داڑھی منڈھوانے والے اور مونچھیں بڑھانے والے کے لیے ویل نامی جہنم کی وادی ہے جس کی گہرائی اتنی ہے کہ ایک کافر کو اس کی تہ تک گرنے میں چالیس سال لگیں گے۔[1] اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ وَیْلَکُمَا ہر اس مسلمان جو محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بلند وبانگ دعوے کرتے ہیں لیکن آپ کے حکم کی مخالفت کرتے ہوئے داڑھیوں کو منڈھوا کر ، کٹوا کر محبت کے دعوے میں جھوٹے ثابت ہوتے ہیں، ان کے لیے کڑک کی نوید سنا رہے ہیں کیونکہ حضرت عبداللہ بن مبارک نے کیا خوب کہا تھا: تَعْصِی الرَّسُوْلَ وَاَنْتَ تَظْہَرُ حُبَّہُ ہٰذَا لَعُمْرِیْ فِی الْقِیَاسِ شَنِیْعُ لَوْ کَانَ حُبُّکَ صَادِقًا لَاَطَعْتَہُ اِنَّ الْمُحِبَّ لَمَنْ یُّحِبَّ مُطِیْعُ ’’تم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی بھی کرتے ہو اور ان کی محبت کے دعویدار بھی ہو یہ انتہائی عجیب اور عقل کے منافی بات ہے۔ کیونکہ اگر تو اس محبت کے دعوے میں سچا ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرتا کیونکہ محب( محبت کرنے والا) اپنے محبوب کا فرمانبردار ہوتا ہے۔‘‘
Flag Counter