Maktaba Wahhabi

40 - 92
کر دینا کہتے ہیں؟ ذرا دل سے پوچھ کہ لیلۃ القدر کی تلاش میں جب تو رو رو کر گڑ گڑا کر دعائیں مانگ رہا ہوتا ہے اور یہ الفاظ کہتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو سکھائے تھے۔ ((اَللَّھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ کَرِیْمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی))[1] ’’اے اللہ تو بہت بخشنے والا ہے اور معافی کو پسند کرتا ہے پس میرے گناہوں کو معاف فرما دے ۔‘‘ تو بتلاؤ یہاں بھی فاعف ہی کہتے ہو،کیا دل میں یہ خیال ہوتا ہے کہ اللہ جی! سارے نہیں تھوڑے سے گناہ معاف کر دو۔جواب نہیں میں ہو گا، اس لیے کہ کوئی بھی عقل مند یہ نہیں کہہ سکتا۔لہٰذا داڑھی والی حدیث میں بھی فاعفوا کا معنی مکمل معاف کر دینا او ر چھوڑ دینا ہی ہوگا تاکہ تیرے اقوال میں تعارض نہ ہو ، تو اللہ کا مجرم نہ بنے اور تیری شخصیت بھی دوغلی نہ ہو۔ 3۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : ((احْفُوا الشَّوَارِبَ وَاعْفُوا اللِّحَیٰ))[2] ’’مونچھوں کو اچھی طرح کاٹو اور داڑھیوں کو معاف کر دو۔‘‘ 4۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ((اَمَرَ بِاِحْفَائِ الشَّوَارِبِ وَاِعْفَائِ اللِّحْیَۃِ))[3] ’’اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچھیںاچھی طرح کاٹنے اور داڑھی معاف کرنے کا حکم دیا۔‘‘ 5۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ((اعْفُوا اللّحَیٰ واحْفُوا الشَّوَارِبَ))[4]
Flag Counter