Maktaba Wahhabi

39 - 92
1۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((خالِفُوا الْمُشْرِکِینَ وَفِّرُوا اللّحَیٰ وَاحْفُوا الشَّوَارِبَ)) [1] ’’مشرکین کی مخالفت کرو اور داڑھیوں کو بڑھاؤ اور مونچھوں کو کٹواؤ۔‘‘ 2۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: (( انھَکُوا الشَّوَارِبَ وَاعْفُوا اللّحَیٰ۔)) [2] ’’مونچھوں کو اچھی طرح کاٹو اور داڑھیوں کو معاف کرو (چھوڑ دو)۔‘‘ دونوں حدیثوں میں سے ایک میں داڑھی کو بڑھانے کا حکم دیا گیا ہے۔وَ فَّرَہُ تَوْفِیْرًا کا معنی کَثَّرَہ(یعنی اس کو زیادہ کیا ) ہے تو اس کا معنی یہ بنا (اُتْرُکُوْہَا وَافِرَۃ )(فتح الباری 10/429)کہ اس کو وافر چھوڑ دو۔ دوسری حدیث میں معاف کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اعفوا جو کہ اعفاء سے ہے اس کا معنی ہے کہ بالوں کو چھوڑ دیا جائے اور کچھ کم نہ کیا جائے۔[3] اور اس کو چھوڑ دیا جائے اور وہ بڑھ جائے۔[4] چنانچہ اعفوا اللحی کا معنی یہ ہے کہ داڑھی کو بڑھایا جائے ۔ یہی معنی علامہ المناوی نے (فیض القدیر4/ 316)، زمخشری نے (الفائق ص1 32)، جوہری نے (الصحاح6/24 3 3) ، ابن منظور نے (لسان العرب15/75)، زبیدی نے(تاج العروس10/248) ، علامہ عینی نے (عمدۃ القاری22/470) ، کرمانی نے(21/111) اور قسطلانی نے(ارشاد الساری8/450) میں نقل کیا ہے۔ اے میرے مسلمان بھائی! ذرا سوچ! جب تم یہ احادیث اور افعال نبوی پڑھ کر پھر تاویل کرو کہ ایک مٹھ (قبضہ) سے زائد داڑھی کاٹ کر رکھنا بھی معاف کرنا ہے اور سنت ہے تو بتلاؤ کہ کس کی سنت ہے؟ کیا نبی کی سنت ہے؟ جواب نہیں میں ہو گا۔ تو پھر دوبارہ یاد کرو کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کہا تھا۔ اس کی یہ سنت نہیں ۔کیا قبضہ سے زائد کاٹ دینے کو معاف
Flag Counter