Maktaba Wahhabi

36 - 92
6۔ انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : (( کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یُکْثِرُ دُہْنَ رَاْسِہِ وَتَسْرِیْحَ لِحْیَتِہِ۔))[1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بکثرت اپنے سر پر تیل اور داڑھی کو کنگھی کیا کرتے تھے۔‘‘ ان چار حدیثوں سے تو یہ پتہ چلاکہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی تھی اور اتنی گھنی تھی کہ کنگھی کرنی پڑتی اور وضو کے وقت خلال کرنا پڑتا۔ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو داڑھی کا خلال کرنے کا حکم دیا تھا۔ لہٰذا اگر آپ کی داڑھی کٹی ہوئی ہوتی یا خط بنوایا ہوتا یا چند بال ہوتے تو خلال چہ معنی دارد؟ 7۔ یزید فارسی جو قرآن مجید کی کتابت کرتے تھے) فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کے زمانہ حیات میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا۔ میں نے اپنا خواب ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ذکر کیا تو انھوں نے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سنایا کہ جو مجھے خواب میں دیکھتا ہے وہ حقیقتاًمجھے ہی دیکھتا ہے اس لیے کہ شیطان میری صورت اختیار نہیں کر سکتا۔ پھر مجھ سے خواب پوچھا، پھر میں نے حلیہ بیان کیا: ((قَدْ مَلَأَتْ لِحْیَتُہُ مَا بَیْنَ ہٰذِہِ اِلٰی ہٰذِہِ قَدْ مَلَاَتْ نَحْرَہُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:۔ لَوْ رَأَیْتَہُ مَاسْتَطَعْتَ اَنْ تَنْعَتَہُ فَوْقَ ہٰذَا۔)) [2] ’’آپ کی داڑھی آپ کے سینے مبارک کو بھرے ہوئے تھی تو ابن عباس رضی اللہ عنہ یوں گویا ہوئے : اگر تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حالت بیداری میں دیکھتے تو اس سے زیادہ وضاحت کے ساتھ آپ کا حلیہ مبارک بیان نہ کر سکتے۔‘‘ 8۔ علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن بھیجا۔ میں ایک دن لوگوں کو وعظ ونصیحت کر رہا تھا کہ ایک یہودی عالم ہاتھ میں کتاب پکڑے ہوئے آگیا، مجھے دیکھ کر کہنے لگا کہ ابو القاسم کا حلیہ بیان کرو۔ علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے اسے بتلایا
Flag Counter