Maktaba Wahhabi

152 - 180
دیتا وہاں چھ، پانچ یا چار قبریں تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ’’ان قبر والوں کے بارے میں کوئی شخص جانتا ہے (یہ کون لوگ ہیں؟) ‘‘ ایک آدمی نے عرض کیا’’ میں جانتا ہوں! ‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ’’یہ لوگ کب مرے؟‘‘ اس آدمی نے عرض کیا ’’شرک کے زمانہ میں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’لوگ قبروں میں آزمائے جاتے ہیں اگر مجھے یہ خدشہ نہ ہوتا کہ تم لوگ اپنے مردے دفن کرنا چھوڑ دو گے تو میں اللہ کے حضور دعا کرتا کہ وہ تمہیں بھی عذاب قبر سنا ئے جس طرح میں سنتا ہوں۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا ’’پناہ مانگو اللہ تعالی کی جہنم کے عذاب سے۔‘‘لوگوں نے کہا ’’ہم اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں جہنم کی آگ سے۔‘‘پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’پناہ مانگو اللہ تعالی کی قبر کے عذاب سے۔‘‘لوگوں نے کہا ’’ہم پناہ مانگتے ہیں اللہ کی قبرکے عذاب سے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’پناہ مانگو ظاہری اور پوشیدہ فتنوں سے۔‘‘لوگوں نے کہا ’’ہم پناہ مانگتے ہیں اللہ تعالیٰ کی ظاہری اور پوشیدہ فتنوں سے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’پناہ مانگو اللہ تعالی کی فتنہ دجال سے۔‘‘ لوگوں نے کہا ’’ہم پناہ مانگتے ہیں اللہ تعالی کی فتنہ دجال سے۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 135 حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے قبر اور آخرت کے بارے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ سنا تو تمنا کرنے لگے ’’کاش میں ایک درخت ہوتا جسے کاٹ دیا جاتا۔ وضاحت : حدیث مسئلہ نمبر 70کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ مسئلہ 136 وحشت قبر سے نجات کے لئے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کی نصیحت۔ اِنَّ اَبَا ذَرٍّ رضی اللّٰه عنہ کَانَ یَقُوْلُ یَا اَیُّہَا النَّاسُ اِنِّیْ لَکُمْ نَاصِحٌ اِنَّی عَلَیْکُمْ شَفِیْقٌ ، صَلُّوْا فِیْ ظُلْمَۃِ اللَّیْلِ لِوَحْشَۃِ الْقُبُوْرِ ۔ ذَکَرَہٗ اَبُوْنُعَیْمٌ [1] حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے ، لوگو ! میں تمہارا خیر خواہ اورتم سے شفقت کرنے والا ہوں وحشت قبر سے بچنے کے لئے رات کی تاریکی میں نماز پڑھا کرو(یعنی تہجد کی نماز )۔ اسے ابو نعیم نے ذکر کیا ہے۔
Flag Counter