Maktaba Wahhabi

131 - 180
روایت کیا ہے۔ وضاحت : اس حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ قبر حد نگاہ تک فراخ کردی جاتی ہے جبکہ دوسری حدیث میں ستر درستر ہاتھ (یعنی 35X 35 میٹر) فراخ ہونے کی خبر دی ہے ۔ایک حدیث میں صرف ستر ہاتھ لمبی اور دوسری جگہ چالیس در چالیس ہاتھ (یعنی 20X 20 میٹر) فراخ کرنے کی خبر دی گئی ہے۔یہ فرق اہل ایمان کے ایمان اورنیک اعمال کی کثرت اور قلت کی وجہ سے ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب ! مسئلہ 97 بعض اہل ایمان کی قبریں ستر در ستر ہاتھ فراخ کردی جاتی ہیں۔ مسئلہ 98 اہل ایمان کی قبروں کو نور سے بھر دیا جاتا ہے۔ مسئلہ 99 مومن آدمی اپنے نیک انجام سے اپنے اہل و عیال کو آگاہ کرنا چاہتا ہے لیکن اسے اجازت نہیں دی جاتی۔ مسئلہ 100مومن آدمی کو بڑے ادب و احترام سے قیامت تک آرام و سکون کی نیند سونے کی ہدایت کی جاتی ہے جس سے وہ قیامت کے روز اٹھے گا۔ مسئلہ 101سوال و جواب میں ناکامی کے بعد منافق آدمی کو قبر کی دیواریں شکنجے کی طرح جکڑ لیتی ہیں۔ مسئلہ 102 منافق آدمی قیامت تک مسلسل اسی عذاب میں مبتلا رہتا ہے۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضي اللّٰه عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم (( اِذَا قُبِرَ الْمَیِّتُ … اَوْ قَالَ اَحَدُکُمْ … اَتَاہُ مَلَکَانِ اَسْوَدَانِ اَزْرَقَانِ یُقَالُ لِاَحَدِہِمَا : اَلْمُنْکَرُ وَ الْآخَرُ اَلنَّکِیْرُ، فَیَقُوْلاَنِ : مَا کُنْتَ تَقُوْلُ فِیْ ہٰذَا الرَّجُلِ ؟ فَیَقُوْلُ مَا کَانَ یَقُوْلُ: ہُوَ عَبْدُ اللّٰہِ وَ رَسُوْلُہٗ، اَشْہَدُ اَنْ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ ، وَ اَنَّ مُحَمَّدً صلي اللّٰه عليه وسلم عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ ، فَیَقُوْلاَنِ : قَدْ کُنَّا نَعْلَمُ اَنَّکَ تَقُوْلُ ہٰذَا۔ ثُمَّ یُفْسَحُ لَہٗ فِیْ قَبْرِہٖ سَبْعُوْنَ ذِرَاعًا فِیْ سَبْعِیْنَ ، ثُمَّ یُنَوَّرُ لَہٗ فِیْہِ ، ثُمَّ یُقَالُ لَہٗ : نَمْ ۔ فَیَقُوْلُ : اَرْجِعُ اِلٰی اَہْلِیْ فَاخْبِرُہُمْ؟ فَیَقُوْلاَنِ : نَمْ کَنَوْمَۃِ الْعَرُوْسِ الَّذِیْ لاَ یُوْقِظُہُ اِلاَّ اَحَبُّ اَہْلِہٖ اِلَیْہِ، حَتّٰی یَبْعَثَہُ اللّٰہُ مِنْ مَضْجَعِہٖ ذٰلِکَ وَ اِنْ کَانَ مُنَافِقًا قَالَ : سَمِعْتُ النَّاسَ یَقُوْلُوْنَ قَوْلاً فَقُلْتْ
Flag Counter