مِثْلَہُ لاَ اَدْرِیْ ۔ فَیَقُوْلاَنِ : قَدْ کُنَّا نَعْلَمُ اَنَّکَ تَقُوْلُ ذٰلِکَ ۔ فَیُقَالُ لِلْاَرْضِ: الْتَئِمِیْ عَلَیْہِ ۔ فَتَلْتَئِمُ عَلَیْہِ ، فَتَخْتَلِفُ اَضْلاَعُہٗ ، فَلاَ یَزَالُ فِیْہَا مُعَذَّبًا حَتّٰی یَبْعَثَہُ اللّٰہُ مِنْ مَضْجَعِہٖ ذٰلِکَ)) رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ [1] (حسن) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جب میت دفن کی جاتی ہے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی ایک دفن کیا جاتا ہے تو اس کے پاس دو سیاہ رنگ کے کیری (نیلگوں) آنکھوں والے فرشتے آتے ہیں جن میں سے ایک کو ’’منکر‘‘ کہا جاتا ہے اور دوسرے کا نام ’’نکیر‘‘ ہے ۔ وہ دونوں (میت سے) پوچھتے ہیں ’’ اُس شخص (یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بارے میں تم کیا کہتے تھے(جو تمہارے ہاں بھیجا گیا)؟مومن آدمی وہی جواب دیتا ہے جو کچھ وہ دنیا میں (حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں) کہتا تھا یعنی وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں (چنانچہ مومن کہتا ہے) میں گواہی دیتا ہوں اللہ کے سوا کوئی الہٰ نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔‘‘ دونوں فرشتے کہتے ہیں ’’ہمیں معلوم تھا تم یہی جواب دو گے۔‘‘پھر اس کی قبر ستر در ستر ہاتھ (35X 35 میٹر) فراخ کردی جاتی ہے ۔قبرکو روشن کردیا جاتا ہے ۔پھر اسے کہا جاتا ہے’ ’سوجا‘‘ آدمی کہتا ہے ’’میں اپنے اہل و عیال کے پاس واپس جانا چاہتا ہوں تاکہ انہیں (اپنے نیک انجام کی) خبردوں ۔ جواب میں فرشتے کہتے ہیں ’’(یہ ممکن نہیں اب)تم دلہن کی طرح سو جاؤ۔‘‘ جسے اس کے گھر والوں میں سے سب سے زیادہ محبوب ہستی (یعنی خاوند) کے علاوہ اور کوئی نہیں جگاتا (مومن سو جاتا ہے) حتی کہ (قیامت کے روز) اللہ تعالیٰ اسے اس کی خواب گاہ سے جگائے گا۔ اگر مرنے والا منافق ہوتو (فرشتوں کے سوال کے جواب میں) کہتا ہے ’’ میں نے لوگوں کو (حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں) کچھ کہتے سنا تھا پس میں بھی وہی کچھ کہتا تھا، اس سے زیادہ مجھے کچھ معلوم نہیں۔‘‘ فرشتے کہتے ہیں ’’ہمیں معلوم تھا کہ تو جواب میں یہی کچھ کہے گا۔‘‘ پھر زمین کو (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) حکم دیا جاتا ہے ’’اسے جکڑ لے۔‘‘ قبر اسے جکڑ لیتی ہے۔ منافق کی ایک طرف کی پسلیاں دوسری طرف کی پسلیوں میں پیوست ہوجاتی ہیں اور وہ ہمیشہ ہمیشہ اسی عذاب میں مبتلا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے اس کی قبر سے اٹھا کھڑا کرے گا۔‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ |