ہے ۔ پھر اس کی قبر ستر ہاتھ (یعنی 105 فٹ یا 35 میٹر) کھلی کردی جاتی ہے اور اسے منور کر دیا جاتا ہے۔اس کے جسم کو پہلے والی حالت میں لوٹا دیا جاتا ہے (یعنی اسے سلا دیا جاتا ہے) اور اس کی روح کو پاکیزہ اور خوشبودار بنا دیا جاتا ہے اور یہ پرندے کی شکل میں جنت کے درختوں پر اڑتی پھرتی ہے۔ (قبر میں مومن کا نیک انجام) اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی تفسیر ہے ’’اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو کلمہ طیبہ کی برکت سے دنیا اور آخرت کی زندگی (یعنی قبر) میں ثابت قدمی عطافرماتے ہیں۔‘‘ اسے طبرانی، ابن حبان اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 91 سوال وجواب میں کامیابی کے بعد مومن آدمی کے لئے قبر میں جنت سے بستر لا کر بچھایا جاتا ہے اور جنت کا لباس پہنایا جاتا ہے۔ مسئلہ 92 جنت کی نعمتوں سے مستفید ہونے کے لئے مومن آدمی کی قبر میں جنت کی طرف ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔ مسئلہ 93 بعض اہل ایمان کی قبریں حد نگاہ تک فراخ کردی جاتی ہیں۔ مسئلہ 94 مومن آدمی کی قبر میں اس کے نیک اعمال انتہائی خوب صورت آدمی کی شکل میں آتے ہیں جسے دیکھ کر مومن آدمی کی مسرت اور خوشی میں بہت زیادہ اضافہ ہو جاتا ہے۔ مسئلہ 95 مومن آدمی اپنا نیک انجام دیکھ کر اس قدر خوش ہوتا ہے کہ قیامت کے جلد قائم ہوے کی دعا کرنے لگتا ہے۔ مسئلہ 96 مومن آدمی اپنے نیک انجام کی خوشی میں جلد از جلد اپنے اہل و عیال سے ملنے کی آرزو کرتا ہے۔ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رضي اللّٰه عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم (( اِنَّ الْعَبْدَ الْمُؤْمِنَ وَیَاْتِیْہِ مَلَکَانِ فَیُجْلِسَانِہٖ فَیَقُوْلاَنِ لَہٗ: مَنْ رَبُّکَ ؟ فَیَقُوْلُ : رَبِّیَ اللّٰہُ ، فَیَقُوْلاَنِ لَہٗ: مَا دِیْنُکَ ؟ |