Maktaba Wahhabi

128 - 180
نَسْأَلُکَ عَنْہُ : اَرَأَیْتَکَ ہٰذَا الرَّجُلُ الَّذِیْ کَانَ قَبْلَکُمْ مَا ذَا تَقُوْلُ فِیْہِ ؟ وَ مَا ذَا تَشْہَدُ عَلَیْہِ ؟ قَالَ : فَیَقُوْلُ: مُحَمَّدٌ ، اَشْہَدُ اَنَّہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ، وَ اَنَّہٗ جَائَ بِالْحَقِّ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ ، فَیُقَالُ لَہٗ عَلٰی ذٰلِکَ حُیِیْتَ ، وَ عَلٰی ذٰلِکَ مِتَّ، وَ عَلٰی ذٰلِکَ تُبْعَثُ اِنْ شَائَ اللّٰہُ ، ثُمَّ یُفْتَحُ لَہٗ بَابٌ مِنْ اَبْوَابِ الْجَنَّۃِ فَیُقَالُ لَہٗ : ہٰذَا مَقْعَدُکَ مِنْہَا ، وَ مَا اَعَدَّ اللّٰہُ لَکَ فِیْہَا فَیَزْدَادُ غِبْطَۃً وَ سُرُوْرًا ، ثُمَّ یُفْتَحُ لَہٗ بَابٌ مِنْ اَبْوَابِ النَّارِ، فَیُقَالُ لَہٗ : ہٰذَا مَقْعَدُکَ مِنْہَا وَ مَا اَعَدَّ اللّٰہُ لَکَ فِیْہَا لَوْ عَصَیْتَہٗ ، فَیَزْدَادُ غِبْطَۃً وَ سُرُوْرًا ، ثُمَّ یُفْسَحُ لَہٗ فِیْ قَبْرِہٖ سَبْعُوْنَ ذِرَاعًا، وَ یُنَوَّرُ لَہٗ فِیْہِ ، وَ یُعَادُ الْجَسَدُ لِمَا بُدِیَ مِنْہُ ، فَتُجْعَلُ نَسَمَتُہٗ فِی النَّسِیْمِ الطَّیِّبِ ، وَہِیَ طَیْرٌ تَعْلُقُ فِیْ شَجَرِ الْجَنَّۃِ فَذٰلِکَ قَوْلُہٗ سُبْحَانَہٗ ﴿یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِیْنَ آمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَۃِ (الایۃ… ابراہیم :27) ﴾ رَوَاہُ الطَّبَرَانِیُّ وَ ابْنُ حَبَّانَ وَ الْحَاکِمُ [1] (حسن) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میت جب قبر میں دفن کی جاتی ہے تو وہ پسماندگان کے ( واپس لوٹتے وقت) جوتوں کی آواز سنتی ہے اگر میت مومن ہو تو اسے (قبر میں ) کہا جاتا ہے ’’بیٹھ جاؤ۔‘‘ وہ بیٹھ جاتا ہے اور اسے سورج غروب ہوتا دکھایا جاتا ہے اور پوچھا جاتا ہے کہ وہ شخص جو بہت پہلے تمہارے ہاں مبعوث ہوئے ان کے بارے میں تم کیا کہتے تھے اور تم ان کے بارے میں کیا گواہی دیتے ہو؟‘‘ مومن آدمی کہتا ہے ’’ذرا بیٹھو مجھے نماز عصر ادا کرنے دو۔(سورج غروب ہونے والا ہے)‘‘ فرشتے کہتے ہیں ’’بے شک تو (دنیا میں) نماز پڑھتا رہاہے ہم جو بات پوچھ رہے ہیں اس کا ہمیں جواب دو، بتاؤ وہ شخص جو بہت پہلے تمہارے درمیان مبعوث کئے گئے ان کے بارے میں تم کیا کہتے تھے اور کیا گواہی دیتے تھے؟‘‘ مومن آدمی کہتا ہے ’’ وہ (حضرت ) محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہیں ، میں گواہی دیتاہوں کہ وہ اللہ کے رسول ہیں اور اللہ کی طرف سے حق لے کر آئے ہیں۔‘‘ تب اسے کہا جاتا ہے اسی عقیدے پر تو زندہ رہا، اسی پر مرا اور ان شاء اللہ اسی عقیدے پر اٹھے گا۔پھر جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ اس کے لئے کھول دیا جاتا ہے اور اسے بتایا جاتا ہے ’’جنت میں یہ تمہارا محل ہے اور جو کچھ اللہ نے جنت میں تمہارے لئے تیار کر رکھاہے (وہ بھی دیکھ لو یہ سب کچھ دیکھ کر) اس کے شوق اور لذت میں اضافہ ہوجاتا
Flag Counter