Maktaba Wahhabi

127 - 180
گھر والوں کو خوش خبری دے دو ں (کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے جنت میں گھر عطافرمایا ہے) لیکن اسے کہا جاتا ہے ’’اب یہیں ٹھہرو۔‘‘ اسے ابو داؤدنے روایت کیا ہے۔ وضاحت : 1۔ مذکورہ حدیث میں ایک فرشتہ کے قبر میں آنے کا ذکر ہے جبکہ دوسری احادیث میں دو فرشتوں کا ذکر ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ بعض لوگوں کے پاس دو فرشتے آتے ہیں بعض کے پاس ایک فرشتہ آتا ہے۔ 2۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے ۔ ’’ہر آدمی کے دو مقام ہیں ایک جنت میں ایک جہنم میں، جب کوئی شخص مرنے کے بعد جہنم میں چلا جاتا ہے تو اہل جنت اس کی جگہ کے وارث بن جاتے ہیں۔ (ابن ماجہ) 3۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کئے گئے سوال کے الفاظ مختلف احادیث میں مختلف ہیں ۔ بعض الفاظ سے یہ گمان ہوتا ہے کہ شاید قبر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل مبارک دکھا کر سوال کیا جاتا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے ۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسا کسی غائب آدمی کے بارے میں کوئی سوال کرے کہ’’فلاں آدمی کون ہے؟‘‘ مسئلہ 85 نمازی آدمی پر قبر میں معمولی سا خوف یا گھبراہٹ بھی طاری نہیں ہوتی۔ مسئلہ 86 مومن آدمی کو سوال وجواب میں کامیابی کے بعد جنت کی دیگر نعمتوں کے علاوہ اس کی رہائش گاہ کا نظارہ بھی کروا یا جاتا ہے۔ مسئلہ 87 بعض اہل ایمان کی قبریں ستر ہاتھ (35میٹر) فراخ کی جاتی ہیں۔ مسئلہ 88 اہل ایمان کی قبریں روشن کردی جاتی ہیں۔ مسئلہ 89 اہل ایمان کو ساری نعمتیں اور بشارتیں دینے کے بعد آرام و سکون کی نیند سلا دیا جاتا ہے۔ مسئلہ 90 بعض اہل ایمان کی روحیں پر ندوں کی شکل میں جنت کے درختوں پر چہچہاتی پھرتی ہیں۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ (( اِنَّ الْمَیِّتَ اِذَا وُضِعَ فِیْ قَبْرِہٖ اِنَّہٗ یَسْمَعُ خَفْقَ نِعَالِہِمْ حِیْنَ یُوَلُّوْنَ مُدْبِرِیْنَ فَاِنْ کَانَ مُؤْمِنًا یُقَالُ لَہٗ اِجْلِسْ فَیَجْلِسُ قَدْ مُثِّلَتْ لَہُ الشَّمْسُ ، وَقَدْ اُدْنِیَتْ لِلْغُرُوْبِ ، فَیُقَالُ لَہٗ اَرَاَیْتَکَ ہٰذَا الَّذِیْ کَانَ قَبْلَکُمْ مَا تَقُوْلُ فِیْہِ؟ وَ مَا ذَا تَشْہَدُ عَلَیْہِ؟ فَیَقُوْلُ : دَعُوْنِیْ حَتّٰی اُصَلِّیَ ، فَیَقُوْلُوْنَ : اِنَّکَ سَتَفْعَلُ ، اَخْبِرْنَا عَمَّا
Flag Counter