بعض اہل علم نے اس واقعہ کے پیش نظر جانور کی تعیین اور خریدنے کے بعد اس کے عیب دار ہوجانے کی شکل میں بھی اس کی قربانی جائز قرار دی ہے جبکہ حافظ ابن حجر عسقلانی، امام شوکانی اور امیر ضنعانی رحمہم اللہ جیسے اساطین علم و تحقیق کے نزدیک اس واقعہ پر مشتمل روایت سخت ضعیف ہونے کی وجہ سے ناقابل استدلال ہے۔
الغرض! اگر کوئی شخص صاحب حیثیت ہو تو اس کے لیے اس جانور کو بیچ کر اسے بدل لینا ہی افضل اور بہتر ہے؛ ہاں اگر کسی کی مالی حیثیت کمزور ہو اور وہ تبدیلی کے نقصان کو برداشت نہ کرسکتا ہو تو اس کے لیے اسی جانور کی قربانی کی گنجائش نکل سکتی ہے۔ (الاعتصام، عید الاضحی نمبر ۱۹۸۶)
جانور کو بدلنا:
امام بخاری رحمہ اللہ کی تاریخ، سنن ابی داود، صحیح ابن حبان و ابن خزیمہ اور مسند احمد میں ایک روایت ہے، جس میں ایک صحابی چاہتا ہے کہ اپنا قربانی کا
|