عسقلانی اور امام منذری رحمہما اللہ کا سکوت ذکر کیا ہے اور ذکر کیا ہے کہ اس حدیث کی سند کے تمام رواۃ صحیح بخاری کے رواۃ ہیں۔ (نیل الأوطار: ۳/ ۵/ ۱۲۳)
نیز شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اسے صحیح کہا ہے۔ (مناسک الحج والعمرۃ، ص: ۳۵)
جانور کو ذبح کرنے کی کیفیت:
ذبح کیے جانے والے جانوروں کو سنن ابو داود و بیہقی کی ایک مرفوع حدیث کی رو سے[1] قبلہ رو لَٹا لیں اور اس کے اوپر والے دائیں پہلو پر اپنا پاؤں رکھ لیں۔ بکرے یا مینڈھے کو لَٹانے کا ثبوت صحیح مسلم، سنن ابو داود اور مسند احمد میں مذکور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے فعل سے ملتا ہے کیونکہ اس حدیث میں ہے:
(( وَأَخَذَ الْکَبْشَ فَأَضْجَعَہُ ثُمَّ ذَبَحَہٗ )) [2]
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مینڈھے کو پکڑ کر لٹا لیا اور پھر اُسے ذبح کیا۔‘‘
اس کے اوپر دائیں پہلو پر پاؤں رکھنے کا ذکر صحیحین اور سنن اربعہ میں موجود ہے۔ چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دو مینڈھے قربانی کے لیے ذبح کرتے دیکھا تو اپنا چشم دید واقعہ بیان کرتے ہوئے وہ فرماتے ہیں:
(( فَرَأَیْتُہٗ وَاضِعًا قَدَمَہٗ عَلٰی صَفَاحِھِمَا )) [3]
’’میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا قدم مبارک ان کے پہلو پر رکھے ہوئے دیکھا۔‘‘
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جانور کو بائیں پہلو پر لَٹایا جائے اور اس کے اوپر والے دائیں پہلو پر
|