بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
مقدمہ
اسلام دین فطرت ہے، اس لیے اسلامی تعلیمات اور احکام میں انسانوں کی طبائع کا پورا پورا لحاظ و خیال رکھا گیا ہے۔ انسانی فطرت اس امر کا تقاضا کرتی ہے کہ اسے وقتاً فوقتاً خوشی ، مسرت اور فرحت کا موقع فراہم کیا جائے۔ انسان کی اس فطری راحت و انبساط اور مسرت کے اظہار کے لیے اسلام نے ’’عید الفطر‘‘ اور ’’عید الاضحی‘‘ کے دن مخصوص اور مقرر فرمائے۔ جیسا کہ خادم رسول جناب انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی مکرم، رسول معظم، رحمت عالم جناب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ سے ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ نے دیکھا کہ اہل مدینہ سال میں خوشی کے دو دن (نیروز اور مہرجان) مناتے تھے، تو امام الرسل صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا:
(( إِنَّ اللّٰہَ قَدْ أَبْدَلَکُمْ بِھِمَا خَیْرًا مِّنْہُمَا یَوْمَ الْاَضْحٰی وَ یَوْمَ الْفِطْرِ )) (سنن أبي داود: ۲/ ۱۶۱)
’’اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کے بدلے میں تمھیں بہتر دن عطا فرمائے ہیں وہ عید الاضحی اور عیدالفطر ہیں۔‘‘
ہر قوم کی عید کا کوئی خاص پس منظر اور مقصد ہوتا ہے۔ غیر مسلم اقوام کے تہواروں میں شراب نوشی، لہو و لعب، خرافات و لغویات اور فضولیات کا دور دورہ رہتا ہے، جبکہ اسلامی عیدوں میں عاجزی، تواضع، ایثار ، محبت ، خلوص اور اتفاق و
|