’’ہٰذَا الْحَدِیْثُ یَدُلُّ عَلٰی أَنَّ الْمَرْأَۃَ لَا یَلْزَمُہَا الْحَجُّ إِذَا لَمْ یَجِدْ رَجُلًا یَخْرُجُ مَعَہَا، وَہُوَ قَوْلُ النَخَعِيِّ، وَالْحَسَنِ الْبَصَرِيِّ، وَبِہِ قَالَ الثَّوْرِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ، وَأَصْحَابُ الرَّأْي۔‘‘[1]
’’یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے، کہ اگر خاتون کے ہمراہ جانے والا محرم میسر نہ ہو، تو اس پر حج لازم نہیں۔ یہی نخعی اور حسن بصری کا قول ہے۔ ثوری، احمد، اسحاق اور اصحاب الرائے کا مذہب بھی یہی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید لکھا ہے:
’’وَذَہَبَ قَوْمٌ أَنَّہُ یَلْزَمُہَا الْخُرُوْجُ مَعَ جَمَاعَۃٍ مِنَ النِّسَائِ، وَہُوَ قَوْلُ مَالِکٍ وَالشَّافِعِّي، وَالْأَوَّلُ أَوْلٰی بِظَاہِرِ الْحَدِیْثِ۔‘‘[2]
’’ایک گروہ کے نزدیک اس پر خواتین کی جماعت کے ساتھ جانا لازم ہے اور مالک اور شافعی کی رائے ہے۔ حدیث کے ظاہر کے اعتبار سے پہلا قول زیادہ درست ہے۔‘‘
۳: علامہ قرطبی صحیح مسلم کی اس بارے میں روایت کردہ احادیث کے متعلق رقم طراز ہیں:
’’فَیَلْزَمُ مِنْ ہٰذِہِ الْأَحَادِیْثِ أَنْ یَکُوْنَ الْمَحْرَمُ شَرْطًا فِيْ وَجُوْبِ الْحَجِّ عَلَی الْمَرْأَۃِ لِہٰذِہِ الظَّوَاہِرِ۔‘‘[3]
|