ہ: مذکورہ بالا روایات اور ان میں موجود تاکید کی بنا پر بہت سے علمائے امت نے [محرم کے وجود] کو [خاتون پر فرضیتِ حج کی شرائط] میں شامل کیا ہے۔ محرم کے میسر نہ ہونے کی صورت میں وہ حج نہیں کرے گی اور اس وجہ سے اس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا، کیونکہ ایسی حالت میں اس پر حج فرض ہی نہیں ہوتا۔ ذیل میں چند علماء کے اقوال ملاحظہ فرمائیے:
۱: امام احمد فرماتے ہیں:
’’إِذَا لَمْ تَجِدْ زَوْجًا أَوْ مَحْرَمًا لَا یَجِبُ عَلَیْہَا الْحَجُّ۔‘‘[1]
’’جب خاتون کو خاوند یا محرم (شریکِ سفر ہونے کے لیے) میسر نہ ہو، تو اس پر حج واجب نہ ہوگا۔‘‘
امام ابوداؤد بیان کرتے ہیں: ’’میں نے (امام) احمد سے پوچھا:
’’اِمْرَأَۃٌ مُؤْسِرَۃٌ، لَمْ یَکُنْ لَہَا مَحْرَمٌ، ہَلْ یَجِبُ عَلَیْہَا الْحَجُّ؟‘‘
’’مال دار خاتون کا محرم نہیں، کیا اس پر حج واجب ہے؟‘‘
انہوں نے جواب دیا: ’’نہیں‘‘
انہوں نے مزید فرمایا:
’’اَلْمَحْرَمُ مِنَ السَّبِیْلِ۔‘‘[2]
’’محرم سبیل میں سے ہے۔‘‘[3]
۲: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث روایت کرنے کے بعد امام بغوی نے قلم بند کیا ہے:
|