’’ایک گھڑی کا بھی میرے نزدیک سفر (ہی) ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں: وہ کوئی سفر نہ کرے۔‘‘
دیگر محدّثین نے بھی اس بات کو اچھی طرح واضح کیا ہے۔ مثال کے طور پر امام نووی تحریر کرتے ہیں:
علماء نے بیان کیا ہے، کہ (روایات میں) ان الفاظ کا اختلاف سوال کرنے والوں کے اختلاف اور مواقع کے تفاوت کی وجہ سے ہے۔ تین دن کے سفر کی ممانعت کا معنی یہ نہیں، کہ ایک دن اور رات یا ایک برید کے (عورت کے بلامحرم) سفر کی اجازت ہے۔
بیہقی نے بیان کیا ہے، گویا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عورت کے بلامحرم تین دن کے سفر کے متعلق پوچھا گیا، تو آپ نے جواب دیا: ’’(جائز) نہیں۔‘‘ عورت کے بلامحرم دو دن کے سفر کے بارے میں دریافت کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں‘‘ اس کے ایک دن کے سفر کے بارے میں استفسار کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں‘‘۔ اسی طرح ایک برید (کے فاصلے) کے متعلق۔ ہر کسی نے اپنی سنی ہوئی بات بیان کی۔ جہاں ایک راوی سے مختلف روایتیں ہیں، تو اس نے انہیں مختلف مواقع پر سنا اور اس نے کبھی ایک اور کبھی دوسری روایت نقل کردی۔ یہ سب (روایات) صحیح ہیں اور ان میں کسی میں بھی اس قلیل مدت کا تعین نہیں، جو سفر کے لیے مقرر ہو، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی قلیل مدت کے تعین کا قصد ہی نہیں فرمایا۔
خلاصہ یہ ہے، کہ ہر سفر، خواہ وہ تین دن کا ہو یا دو دن کا یا ایک دن کا یا ایک برید کا یا کچھ اور–– جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے–– عورت کو محرم کے بغیر اس کے لیے جانے سے منع کیا جائے گا۔ واللہ تعالیٰ أعلم۔[1]
|