کے ساتھ محرم کے بغیر حج کرنے سے روکا۔ کسی بات کی ممانعت کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا تاکید کے بغیر باز رکھنا بھی بہت کافی ہے، لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تاکید کے ساتھ روکیں، تو مناہی کس قدر شدید ہوگی!
ج: تیسری حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نفی کا صیغہ [لَا یَحِلُّ] نہی کی تاکید کے لیے استعمال فرمایا۔[1]
پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس عورت کا اللہ تعالیٰ اور روزِ آخرت کے ساتھ ایمان ہو…‘‘ اور اس فرمان کا مقصود یہ ہے، کہ اس کا اللہ تعالیٰ اور ان کی طرف سے ملنے والی سزا پر ایمان اسے اس قدر سنگین گناہ کی جرأت نہ کرنے دے گا۔[2]
علاوہ ازیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ اندازِ بیان اس پر دلالت کرتا ہے، کہ یہ کام اللہ تعالیٰ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کے سنگین اعمال میں سے ہے۔[3]
د: بعض روایات میں ایک دن رات ، بعض میں دو دن، بعض میں تین دن کا ذکر آیا ہے۔ اس کا سبب روایات میں اضطراب یا باہمی تعارض نہیں، بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کرنے والوں اور حالات کے اختلاف کی بنا پر ہر موقع و محل کے مناسب بات فرمائی۔ اس بارے میں خلاصہ یہ ہے، کہ خاتون کوئی سفر بھی محرم کے بغیر نہیں کرسکتی، وہ سفر دور کا ہو یا قریب کا، تھوڑے وقت کا ہو یا زیادہ وقت کا۔
امام احمد فرماتے ہیں:
’’وَالسَّفَرُ عِنْدِي وَلوْ کَانَ سَاعَۃً۔ابْنُ عَبَّاسٍ رضی اللّٰه عنہما یَرْوِيْ عَنِ النَّبِيِّ صلي اللّٰه عليه وسلم وَلَا تُسَافِرْ سَفَرًا۔‘‘[4]
|