’’ان احادیث سے ظاہر ہوتا ہے، کہ محرم (کا ہونا) عورت پر فرضیتِ حج کی شرائط میں سے ہے۔‘‘
۴: علامہ شوکانی نے منتقی الأخبار میں اس بارے میں ذکر کردہ احادیث کے متعلق قلم بند کیا ہے:
’’وَأَحَادِیْثُ الْبَابِ تَدُلُّ عَلٰی أَنَّہُ لَایَجِبُ الْحَجُّ عَلَی الْمَرْأَۃِ إِلَّا إِذَا کَانَ لَہَا مَحْرَمٌ۔‘‘[1]
’’محرم کے موجود ہونے ہی کی صورت میں خاتون کے ذمے حج واجب ہونے پر اس باب کی احادیث دلالت کرتی ہیں۔‘‘
۵: مشہور مصری عالم شیخ محمد ابوزہرہ لکھتے ہیں:
’’اَلْمُسَافِرَۃُ لِلْحَجِّ إِذَا حَجَّتْ مِنْ غَیْرِ مُصَاحَبَۃِ ذِيْ رَحِمٍ مَحْرَمٍ مِنْہَا أَوْ مِنْ غَیْرِ مُصَاحَبَۃِ زَوْجِہَا، فَإِنَّہُ لَا نَفَقَۃَ لَہَا قَوْلًا وَاحِدًا، لِأَنَّہَا تَکُوْنُ عَاصِیَۃً إِذْ لَیْسَ لِلْمَرْأَۃِ أَنْ تُسَافِرَ مِنْ غَیْرِ مُصَاحَبَۃِ ذِيْ رَحِمٍ مَحْرِمٍ أَوْ زَوْجٍ۔
وَلَا یُبَرِّرُ السَّفَرَ کَوْنُہُ لِأَدَائِ فَرِیْضَۃِ الْحَجِّ، لِأَنَّہُ لَا فَرْضَ إِلَّا حَیْثُ الْاِسْتِطَاعَۃِ، وَلَا اسْتِطَاعَۃَ إِلَّا إِذَا وُجِدَ ذُوْ رَحِمٍ مَحْرَمٍ یُصَاحِبُہَا أَوْ زَوْجٌ۔‘‘[2]
’’حج کرنے والی خاتون اگر قرابت دار محرم یا خاوند کے بغیر سفر کرے گی، تو بلااختلاف (شوہر کے ذمے) اس کا خرچہ نہیں ہوگا، کیونکہ وہ نافرمان ہے۔ قرابت دار محرم یا خاوند کی معیت کے بغیر اس کے لیے سفر کرنا روا
|