Maktaba Wahhabi

262 - 360
شَيْئَ عَلَیْہِ۔ وَبِہٰذَا قَالَ الشَّافِعِيُّ وَفُقَہَائُ الْحَدِیْثِ فِيْ جُمْلَۃٍ مِنَ السَّلَفِ۔‘‘[1] ’’اس باب کی احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں، کہ جس نے سر منڈانے، رمی، قربانی اور بیت اللہ کے طواف (کی ترتیب میں) تقدیم و تاخیر کی، اس پر کچھ بھی نہیں۔ عام سلف کے ساتھ شافعی اور فقہاء اصحاب الحدیث کا یہی قول ہے۔‘‘ ج: ترتیب میں خلل پر وجوبِ دم کے لیے استدلال اور اس کا جواب: بعض علماء نے ان چار کاموں میں تقدیم و تاخیر کی صورت میں دم لازم آنے کے لیے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ قول ذکر کیا: ’’جس نے مناسکِ حج میں سے کسی کو آگے پیچھے کیا، تو اسے اس بنا پر دم دینا چاہیے۔‘‘[2] لیکن اس استدلال پر دو اعتراضات ہیں: ا: علامہ قرطبی لکھتے ہیں: ’’وَلَیْسَ بِثَابِتٍ عَنْہُ۔‘‘[3] ’’ان (یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما ) سے یہ (قول) ثابت نہیں۔‘‘ ۲: اگر یہ تسلیم کیا جائے، کہ یہ قول ثابت ہے، تو پھر اس سے استدلال کرنے والوں کو چاہیے، کہ وہ ان چاروں اعمال میں سے ہر ایک عمل کی تقدیم و تاخیر پر دم
Flag Counter