کے متعلق سوال کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(جو چیز نہیں کی، اب) کرلو اور (ترتیب میں جو خلل آگیا ہے، اس میں) کوئی مضایقہ نہیں۔‘‘
مذکورہ بالا احادیث کے حوالے سے آٹھ باتیں:
ا: پہلی چار روایات میں دس ذوالحجہ کے کاموں میں تقدیم و تاخیر کی درجِ ذیل صورتوں کے متعلق سوال کیا گیا:
۱: رمی سے پہلے طواف افاضہ
۲: قربانی سے پہلے سر مونڈنا
۳: رمی سے پہلے قربانی
۴: رمی سے پہلے سر مونڈنا
۵: سر منڈانے سے پہلے طواف افاضہ
۶: قربانی سے پہلے طواف افاضہ
اور پانچویں روایت میں دس ذوالحجہ کے اعمال میں تقدیم و تاخیر کے متعلق اجمالی طور پر سوال کیا گیا۔
ب: (لَا حَرَجَ) سے مراد:
امام نووی رقم طراز ہیں:
’’ظَاہِرُ قَوْلِہِ صلي اللّٰه عليه وسلم : ’’لَا حَرَجَ‘‘ أَنَّہُ لَا شَيْئَ عَلَیْکَ مُطْلَقًا۔‘‘
’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد گرامی ’’لَا حَرَجَ‘‘ کا واضح طور پر معنی یہ ہے: تیرے ذمے بالکل کچھ نہیں۔‘‘
علامہ قرطبی نے ابن عمرو اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کی حدیثوں کی شرح میں لکھا ہے:
’’أَحَادِیْثُ ہٰذَا الْبَابِ تَدُلُّ عَلٰی أَنَّ مَنْ قَدَّمَ شَیْئًا أَوْ أَخَّرَہُ مِنَ الْحَلَاقِ، وَالرَّمْي، وَالنَّحْرِ، وَالطَّوَافِ بِالْبَیْتِ، فَلَا
|