Maktaba Wahhabi

95 - 107
اور اس بات کا بھی احتمال ہے کہ انہوں نے بھول کر اسے ترک کردیا ہو۔ یا پھر طوالت سے بچنے کے لیے چھوڑ دیا ہو۔ یا ان کی رائے یہ ہو ان کی ذکر کردہ دوسری حدیث اس کی جگہ کافی ہے ۔ یا اس کے علاوہ کوئی سبب بھی ہوسکتا ہے ۔ دوسرا فائدہ …:علماء کرام رحمہ اللہ کا اتفاق ہے کہ ’’صحیح بخاری اور مسلم ‘‘ حدیث میں لکھی گئی سب سے صحیح ترین کتب ہیں ،جو انہوں نے متصل اسناد بیان کی ہیں ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ دونوں امام صرف صحیح حدیث پر ہی اتفاق کرتے ہیں ۔ اور فرماتے ہیں : ’’ ان دونوں کے جمہور متون کے بارے میں محدثین قطعی علم رکھتے ہیں کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین ہی ہیں ۔ بعض حفاظ نے ’’شیخین رحمہم اللہ (یعنی امام بخاری اور مسلم ) پر ان احادیث کی وجہ سے تنقید کی ہے ‘ جو اس درجہ سے کم ہیں جس کا انہوں نے التزام کیا ہے۔ان کی تعداد( ۲۱۰ )دو سو دس [احادیث]ہے ۔ان میں سے بتیس ان دونوں کے درمیان مشترک ہیں ۔ اور اٹھتر (۷۸) احادیث میں امام بخاری اور سو احادیث میں امام مسلم رحمہم اللہ منفرد ہیں ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : [1] ’’ اور وہ جمہور احادیث جن کے بارے میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ پر ان کو صحیح کہنے میں نکیر کی گئی ہے ‘ ان میں امام بخاری رحمہ اللہ کا قول ہی اپنے مخالف پر راجح ہوگا۔ بخلاف امام مسلم رحمہ اللہ کے، بیشک آپ کی تخریج کردہ احادیث میں نزاع کیا گیا ہے ‘ اور اس میں حق فریق مخالف کے ساتھ ہے ۔ اور اس کے لیے مثال اس حدیث سے دی ہے : ((خلق اللّٰہ التربۃ یوم السبت۔))[2] ’’ اللہ تعالیٰ نے خاک کو ہفتہ کے دن پیداکیا۔‘‘
Flag Counter