Maktaba Wahhabi

58 - 107
ہو اور نہ ہی جرح کا ۔ جب ہم کہتے ہیں : مبہم جرح قبول نہیں کی جائے گی ‘ تو اس صورت میں تعدیل کو لیا جائے گا ۔ کیونکہ واقع الحال میں اس کے معارض کچھ بھی نہیں ہے ۔ اگر یہ کہا کہ : ’’ یہ راجح ہے ‘‘ او ران میں تعارض واقع ہوجائے ‘ تو ان دونوں میں سے ارجح کو قبول کیا جائے گا ۔ ایسا یا تو کہنے والے کے عادل ہونے کی وجہ سے ہوگا ، یا اس کی اس شخص کے حال سے معرفت کی وجہ سے ۔یا دیگر اسباب جرح و تعدیل کی وجہ سے یا کثرت عددکی وجہ سے ۔ حالِ دوم: یہ کہ دونوں سبب واضح ہوں ۔ یعنی جرح او رتعدیل میں سے ہر ایک کا سبب واضح۔ تو اس صورت میں جرح کو قبول کیا جائے گا۔ کیونکہ جرح کرنے والے کو زیادہ علم ہے۔ ہاں اس کی صرف یہ صورت ہوسکتی ہے کہ تعدیل کرنے والا کہے: ’’ میں خوب جانتا ہوں جس سبب کی وجہ سے جرح کی جاتی تھی؛ وہ یقیناً ختم ہوگیا تھا‘‘ پس اس صورت میں تعدیل کو قبول کیا جائے گا۔ کیونکہ اس کے کہنے والے کو زیادہ علم ہے ۔ حالِ سوم: یہ کہ تعدیل مبہم ہو جرح مفسر ہو‘ تواس صورت میں جرح کو لیا جائے گا ۔ کیونکہ جرح کرنے والے کو زیادہ علم ہے ۔ حالِ چہارم: یہ کہ تعدیل مفسر ہو جرح مبہم ہو‘ اس صورت میں تعدیل کو لیا جائے گا ۔اس کے راجح ہونے کی وجہ سے ۔ الحمد للہ رب العالمین ، اس کے ساتھ ہی کتاب کا پہلا حصہ ختم ہوا۔ وصل اللّٰہ علی نبینا محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔ ****
Flag Counter