Maktaba Wahhabi

34 - 107
’’ میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ بوڑھے ہوگئے ہیں ۔ فرمایا : مجھے سورت ہود او راس کی بہنوں ( مشابہ مضمون والی سورتوں ) نے بوڑھا کردیا ہے ۔‘‘ اس حدیث میں تقریباً دس وجوہ اختلاف ہیں ۔ اسے موصول بھی روایت کیا گیا ہے اور مرسل بھی۔ اور اسے مسند ِ ابو بکر ‘ مسند عائشہ اور مسند سعد رحمۃ اللہ علیہم میں بھی روایت کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ اور بھی اختلاف ہیں جن میں نہ ہی جمع ممکن ہے ‘ اور نہ ہی کسی روایت کی ترجیح ممکن ہے۔ اگر ان کے درمیان جمع ممکن ہو تو ایسا کرنا واجب ہوجائے گا ‘ اور اضطراب کی نفی کی جائے گی۔ اس کی مثال: ان روایات میں اختلاف کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر کس چیز کا احرام باندھا تھا ۔ بعض روایات میں ہے کہ آپ نے صرف حج کا احرام باندھا ۔ اور بعض میں حج تمتع کا کہا گیا ہے ‘ اور بعض میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ کو اکھٹا کیا تھا‘ یعنی حج قرآن کیا تھا۔ [1] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ان میں کوئی تناقض نہیں ہے، بیشک آپ صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے حج قرآن کے ارکان سے تمتع کیا (فائدہ اٹھایا) ۔ اور حج کے اعمال افرادی طور پر ادا کیے ۔ او ردونوں نسک حج اور عمرہ کے درمیان جمع کیا ۔ ان دونوں نسک کو جمع کرنے کے اعتبار سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قران کیا تھا۔اور اس اعتبار سے مفرد تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی طواف او ر ایک ہی سعی کی ۔ اور اس اعتبار سے متمع تھے کہ آپ نے ان دو عبادتوں کے لیے ایک ہی سفر کرکے اس سے فائدہ اٹھایا ۔ اگر ان کے مابین ترجیح ممکن ہو تو ایسا کرنا واجب ہوجائے گا ‘ اور اضطراب کی نفی کی جائے گی۔ اس کی مثال: حدیث بریرۃ رضی اللہ عنہا کے متعلق اختلاف ‘ جب آپ کو آزاد کیا گیا ‘اور یہ اختیار دیا گیا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہے یا اس سے علیحدہ ہوجائے ۔ تو کیا ان کے شوہر
Flag Counter