Maktaba Wahhabi

25 - 107
دین میں استقامت سے مراد ’’ واجبات کا ادا کرنا اور محرمات میں سے ان امور سے اجتناب کرنا ہے جن سے فسق واجب ہوتا ہو۔‘‘ استقامت ِ مروت سے مرادیہ ہے کہ : ’’آداب اور اخلاق میں ایسے کام کرے لوگ جن پر تعریف کرتے ہوں ۔ اور ایسے کاموں سے اجتناب کرے ‘ جن کے کرنے پر لوگ مذمت کرتے ہوں ۔راوی کی عدالت مشہور آئمہ کی تصدیق پر قبول ہوگی ، جیسے : مالک ‘ احمد ‘ بخاری اور ان جیسے علماء کرام رحمۃ اللہ علیہم ۔ یا ایسا عالم یقین کے ساتھ (کسی کی تعدیل کرے ) جن کا قول معتبر ہے ۔ تمام الضبط : سے مراد یہ ہے کہ :جس حدیث (روایت ) کو وہ لے رہا ہے ‘ خواہ وہ سمعی ہو یا مرئی ( یعنی لکھی ہوئی ) اس کو بغیر کمی و بیشی کے ایسے ہی آگے پہنچائے جیسے اس نے وہ عبارت ( اپنے شیخ سے ) لی ہے ۔لیکن اگر کوئی (ایسی ) معمولی غلطی (ہو جس سے معنی نہ بدلے ) نقصان نہ دے گی ، کیونکہ اس سے کوئی بھی محفوظ نہیں ہے ۔ راوی کا ضبط ثقات حفاظ کی اس کی موافقت سے پہچانا جائے گا ‘ اگرچہ غالباً اس پر ان لوگوں کی طرف سے وضاحت کی جاتی ہے ، جن کا قول معتبر ہو۔ اتصال سند: سے مراد یہ ہے کہ روایت کرنے والا جس سے روایت کررہا ہے اس سے براہ راست نقل کرے ‘ خواہ یہ مباشرتاً ہو یا حکماً ۔ مباشرت سے مراد ہے کہ :جس سے روایت نقل کررہا ہے ‘ اس سے ملاقات ہو‘ اور اس سے سنے ‘ یا دیکھے ‘ اور کہے : ’’ حدثنی ‘ یا ’’ سمعت ‘‘ یا ’’ رأیت فلانا ً‘‘ ۔ حکم سے مراد یہ ہے کہ : ’’ وہ اپنے معاصر سے ایسے الفاظ میں روایت کریں جن میں سماع اور رؤیت کا احتمال ہو ۔ مثال کے طور پر یوں کہے کہ : ’’ قال فلان‘‘ یا پھر کہے : ’’عن فلان ‘‘یا ’’فعل فلان‘‘ اور ان جیسے الفاظ۔ کیا معاصر ہونے کے ساتھ ملاقات کا ثبوت ضروری ہے ‘ یا ملاقات کا امکان ہی کافی ہے ۔ اس میں دو قول ہیں ۔ پہلا قول امام بخاری رحمہ اللہ کا ہے ۔ اور دوسرا قول امام مسلم کا ۔
Flag Counter