Maktaba Wahhabi

56 - 117
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے بلند بانگ دعوے کے باوجود اُن چیزوں کے حصول کی خاطر مشقت اٹھاتے اور بہت مال خرچ کرتے ہیں۔اُنہیں دیکھنے اور سننے میں عمرِ عزیز کے ایک بڑے حصے کو برباد کرتے ہیں۔اسی مشغولیت میں اللہ تعالیٰ اور بندوں کے حقوق ضائع کرتے ہیں۔اُن چیزوں کو دیکھ اور سُن کر شاداں و فرحاں ہوتے ہیں۔اگر اُن میں سے کچھ حصے دیکھ یا سُن نہ سکیں، تو حسرت اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔اُن چیزوں کی محبت میں دیوانگی کا یہ عالَم ہے، کہ فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم بھول چکے ہیں، کہ ایسی چیزوں سے پیار کرنے والے کتنے ہی لوگوں کو زمین میں زندہ دھنسا دیا جائے گا اور ان چیزوں کے کتنے ہی چاہنے والوں کی انسانی صورتوں کو بندروں اور خنزیروں کی شکلوں میں بدل دیا جائے گا۔امام ابن ماجہ حضرت ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، کہ انہوں نے بیان کیا:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’لَیَشْرَبَنَّ نَاسٌ مِنْ اُمَّتِيْ الْخَمْرَ، یُسَمُّوْنَہَا بِغَیْرِ اِسْمِہَا، یُعْزَفُ عَلٰی رُؤُوْسِہِمْ بِالْمَعَازِفِ وَ الْمُغَنِّیَاتِ، یَخْسِفُ اللّٰہُ بِہِمُ الْأَرْضَ، وَ یَجْعَلُ مِنْہُمُ الْقِرَدَۃَ وَ الْخَنَازِیْرَ۔‘‘[1] ’’میری امت کے کچھ لوگ شراب کے حقیقی نام کی بجائے دوسرا نام دے کر، اُسے ضرور پئیں گے، اُن کے سروں پر گانے بجانے کے سامان بجائے جائیں گے اور گانے والیاں ہوں گی۔اللہ تعالیٰ اُنہیں زمین میں دھنسادیں گے اور اُن میں سے بندر اور خنزیر بنائیں گے۔‘‘ جب ہم نے ایسی ناپسندیدہ چیزوں سے رشتۂ محبت استوار کر رکھا ہو، تو ہمارے اس دعویٰ کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے، کہ: [’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں سب لوگوں اور سب چیزوں سے زیادہ پیارے ہیں؟‘‘]
Flag Counter