Maktaba Wahhabi

98 - 117
۲:پیغامِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پہنچاتے ہوئے جان فدا ہونے پر حرام رضی اللہ عنہ کی خوشی: ایک اور سچے محبِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کافروں کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام پہنچاتے ہوئے نیزے کا نشانہ بنائے جانے سے وہ شہید ہوگئے۔اللہ تعالیٰ نے انہیں زخمی ہونے کے بعد اتنی مہلت عطا فرمائی، کہ جامِ شہادت نوش کرنے کی سعادت کے بارے میں اپنے جذبات کا اظہارکرسکیں۔ اُن کے جذبات کا ذکر امام بخاری کی حضرت انس رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نقل کردہ روایت میں ہے، کہ: بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ماموں -ان کی والدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے بھائی- کو ستّر سواروں کے ہمراہ بھیجا۔ام سلیم کے بھائی حرام، ایک لنگڑا شخص اور فلاں قبیلے کا ایک شخص، تینوں- رضی اللہ عنہم - وفد کی صورت میں کافروں کی طرف)روانہ ہوئے۔اُنہوں[یعنی حرام رضی اللہ عنہ نے(اُن سے)کہا: ’’کُوْنَا قَرِیْبًا حَتّٰی آتِیَہُمْ۔فَإِنْ آمَنُوْنِيْ کُنْتُمْ، وَ إِنْ قَتَلُوْنِيْ أَتَیْتُمْ أَصْحَابَکُمْ۔‘‘ ’’جب میں اُن کی طرف جاؤں، تو تم دونوں میرے قریب رہنا۔اگر اُنہوں نے مجھے امان دیا، تو تم میرے قریب ہی ہو گے اور اگر اُنہوں نے مجھے قتل کردیا، تو تم اپنے ساتھیوں کے پاس چلے جاؤ گے۔‘‘ پھر حرام رضی اللہ عنہ نے(کافروں سے)کہا: ’’أَتَأْمَنُوْنِيْ أَنْ أُبَلِّغَ رَسَالَۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم ؟‘‘
Flag Counter