اسی طرح ابو زبیر محمد بن مسلم مدلس ہیں ، لیکن امام لیث جب ابو زبیر سے روایت کریں تو ان کی ہر روایت ابوزبیر سےمحمول علی السماع ہوگی۔ اسی طرح ابواسحاق سے زہیر بن معاویہ روایت کریں تو ان کی روایت ابواسحاق سے محمول علی السماع ہوگی۔ ہشیم بن بشیر مدلس ہیں ،لیکن امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں ہشیم جب حصین سے روایت کرتے ہیں ، تو ہشیم کی حصین سے روایت محمو ل علی السماع ہے۔[1]یا اسی طرح آپ دیکھیں ابن جریج مدلس ہیں لیکن ابن جریج جب عطاء سے روایت کرتے ہیں تو تدلیس نہیں کرتے۔ اسی طرح یحی بن سعید جب مدلسین سے روایت کریں، تو ان کی روایت بھی مدلسین سے محمول علی السماع ہوتی ہے۔ یہ مختلف کتابوں سے میں نے یہ آپ کے سامنے خاکہ رکھا ہے۔ (۲) کثرتِ ارسال: کثیر الارسال راوی کی روایت بھی محل نظر ہے۔ راوی کا کثیر الارسال ہونا جرح کا باعث نہیں ہے عطاء بن ابی رباح ، طاؤس رحمہما اللہ کثرت سے ارسال کرتے ہیں ،لیکن ان کے ارسال کرنے کی وجہ سے ان کے عدالت و ضبط پر کو ئی حرف نہیں ہے۔ البتہ یہ موضوع ِ بحث اپنی جگہ پر ہے کہ یہ روایت انہوں نے مرسل بیان کی ہے اس ارسال کی کوئی مؤید ہے یا نہیں ہے؟؟ (۳) کثرت سے منکر ، متروک، مجاہیل سے روایت کرنا: کوئی راوی منکر ،متروک ،مجاہیل سے بکثرت روایت بیان کرتا ہے۔ یا یوں کہہ لیں کثرت سے مناکیر بیان کرتا ہے ، ثقہ تو ہے لیکن کثرت سے منکر بیان کرتا ہے۔منکر کا مطلب مجہول سے ، ضعفاء سے کثرت سے روایتیں کرتا ہے۔ ثقہ ،ضعیف سے روایتیں کرلیتا ہے، یہ عیب نہیں ہے، |