Maktaba Wahhabi

87 - 114
لیکن کثرت سے ضعیف،متروک اورمنکر راویوں سے روایت کرنا، یہ باعث عیب ہے۔ مثلاً ثابت بن عجلان کے بارے میں امام عقیلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : لا یتابع علی حدیثہ اس کی حدیث کی متابعت نہیں کی جاتی۔ [1]ابن القطان رحمہ اللہ فرماتےہیں : ذلک لا یضرہ الا اذا کثر منہ روایۃ المناکیر و مخالفۃ الثقات۔ یعنی کسی کا اس کومتابعت نہ کرنا اس کو نقصان نہیں دیتا۔ کثرت سے منکر روایتیں اور ثقات کی مخالفتیں کرے تو پھر اس کی روایت قابل قبول نہیں ہے۔ [2](صرف مؤید نہ ہونے کی وجہ سے لا یتابع کہنے سے اس کی روایت ناقابل قبول نہیں ہوگی بلکہ یہ اس وقت ہے کہ جب کثرت سے اس عمل کا ارتکاب کرتاہے) یا جس طرح حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے احمد بن عتّاب کے بارے میں کہا ہے: ماکل من روی المناکیر یضعف۔ ہر وہ راوی جو مناکیر بیان کرے یہ نہیں کہ وہ ضعیف ہے[3] ثقات سے منکر روایتیں بھی موجود ہیں ،ثقات ضعیف سے بھی روایت کرتے ہیں ،شعبہ رحمہ اللہ ضعیف سے بھی روایت کرتے ہیں اور بھی کئی ثقہ راوی ہیں جو ضعیف سے روایت کرتے ہیں لیکن یہ باعثِ نقد اور باعث ِہدف اس وقت ہے ،جس وقت وہ کثرت سے مناکیر روایتیں بیان کرتے ہوں ،کثرت سے مجاہیل و ضعفاء سے روایت کرتا ہو،تو پھر اس راوی کی حیثیت وہ نہیں رہتی جو ثقہ اور اثبات راویوں کی ہوتی ہے۔
Flag Counter