Maktaba Wahhabi

110 - 114
ان کو زندہ چھوڑا ہے ۲۱۲ھ میں ،[1]پھر ہماری اس کی ملاقات نہیں ہوئی، امام بخاری نے ’’ترکنا ‘‘ کا معنی کچھ اور مفہوم میں لیا اور ابن حبان رحمہ اللہ نے اسے اصطلاحی معنی میں سمجھ لیا ہے، اب یہ بڑے، بڑوں سے یہ خطا کا معاملہ ہوا ہے، یہ صرف مختصرات میں نہیں ہوا۔ ایک اور مثال معاویہ بن یحی الصدفی رحمہ اللہ کے بارے میں ہے چنانچہ میزان الاعتدال میں یہ بات موجود ہے،کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا ہے قال البخاري: روى عن الزهري ’’أحاديث مستقيمة‘‘[2]اور یہی الفاظ علامہ ہیثمی رحمہ اللہ نے نقل کئے ہیں [3]اور یہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں انہی پر اعتبار کرتے ہیں۔ جبکہ امام بخاری رحمہ اللہ نے التاریخ الکبیر میں کہا ہے:روی عن الزھری و روی عنہ حقل بن زیاد احادیث مستقیمۃ کانھا من کتاب ,[4]یہ زھری سے روایت کرتا ہے اور حقل بن زیاد اس (معاویہ بن یحی الصدفی )سے روایت کرتا ہے اور حقل بن زیاد کی اس سے روایتیں مستقیمہ ہیں۔گویا امام بخاری رحمہ اللہ کہنا چاہتےہیں کہ حقل کی روایتیں معاویہ سے مستقیم ہیں، لیکن یہاں علی الاطلاق یہ سمجھ لیا گیا کہ وہ (معاویہ بن یحی الصدفی ) جو زہری سے روایت کرتے ہیں وہ احادیث مستقیمہ ہیں۔ اسی طرح الفاظ کے نقل کرنے میں ایک اور تسامح ہوتا ہے ،مثلاً: ایک لفظ ہے :’’لیس بالقوی‘‘ اور ایک لفظ ہے:’’لیس بقوی‘‘، اسی طرح ایک لفظ ہے:’’ لیس بالثقۃ ‘‘، اور ایک لفظ ہے: ’’ لیس بثقۃ‘‘
Flag Counter