Maktaba Wahhabi

471 - 535
تفسیرقرآن اور احادیث مبارکہ قرآنِ کریم،کلامِ الٰہی ہے جو سیدنا جبریلِ امین کے ذریعے رسولِ معظّم صلی اللہ علیہ وسلم کے قلبِ اطہر پرنزول پذیر ہوا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَإِنَّهُ لَتَنْزِيلُ رَبِّ الْعَالَمِينَ()نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ()عَلَى قَلْبِكَ لِتَكُونَ مِنَ الْمُنْذِرِينَ[1] کہ بے شک یہ نہایت اہتمام سے ربّ العٰلمین کا اُتارا ہوا ہے۔اس کو تمہارے قلب پرامانت دار فرشتہ لے کر اُترا،تاکہ تم لوگوں کو اگاہ کردینے والوں میں سے بنو۔ گویا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قرآنِ مقدس کے مخاطبِ اوّل ہیں۔لہٰذا لازم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کامفہوم بھی اچھی طرح سمجھ لیا ہو اور امر واقعہ بھی یہی ہے۔پھر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جس طرح قرآنِ حکیم کے الفاظ و حروف اُمت تک پہنچانے کے مکلّف تھے اسی طرح اس کے معانی سے افراد اُمت کو روشناس کرانا بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرائض منصبی میں داخل تھا۔ اللہ عزو جل فرماتے ہیں: ﴿يَاأَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ[2] کہ اے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !جو کچھ بھی آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے،پہنچا دیجئے۔اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے اللہ کی رسالت ادا نہیں کی۔ اور شرحِ کلامِ الٰہی سے متعلّق فریضۂ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے پروردگارِ عالم نے فرمایا: ﴿وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ[3] کہ اور ہم نے آپ پر یاددہانی اُتاری تاکہ آپ لوگوں پر اس چیز کو اچھی طرح واضح کر دیں جو ان کی طرف نازل کیا گیا ہے اور تاکہ وہ غور کریں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تبیینِ قرآن کی اس عظیم ذمّہ داری سے کماحقّہٗ عہدہ برا ہوئے۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اس حقیقت کو یوں اُجاگر کرتے ہیں: "یجب أن یعلم أنّ النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم بیّن لأصحابه معاني القرآن کما بیّن لهم ألفاظه،فقوله تعالى:﴿لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْیتناول هذا وهذا." [4]
Flag Counter