Maktaba Wahhabi

408 - 535
ایک وہ لوگ ہیں جنہوں نے پہلے سے اپنے کچھ عقیدے اور نظرئیے بنا لئے پھر قرآنی الفاظ کو کھینچ تان کر ان پر منطبق کرنے لگے،اور دوسرے وہ لوگ ہیں جنہوں نے قرآن کی تفسیر محض لغت عرب سے کی ہے اور یہ لحاظ نہیں کیا کہ متکلّم کی مراد کیا ہے،جس پر قرآن نازل ہوا اس نے کیا مطلب بیان کیا،اور لوگ جو قرآن کے اوّلین مخاطب تھے،کیا سمجھے تھے؟ پہلی قسم کے لوگوں کی نظر میں صرف اپنے ٹھہرائے ہوئے معنیٰ رہے اور یہ خیال نہ کیا کہ قرآن کے الفاظ کا مطلب ومراد کیا ہے۔دوسری قسم کی نگاہ صرف الفاظ پر رہی اور بس یہی دیکھتے رہے کہ عرب ان الفاظ کے کیا معنیٰ بتاتے ہیں،مگر متکلّم قرآن کے مقصد اور سیاق کلام سے غافل ہوگئے۔نیز آخر الذکر یہ طے کرنے میں بھی اکثر غلطی کر جاتے ہیں کہ قرآنی لفظ لغوی معنیٰ کا متحمل بھی ہے یا نہیں،جیسا کہ یہی غلطی پہلا گروہ بھی کرتا تھا جن کو اپنے خاص نظریے کے اثبات کی وجہ سے اس سے غرض نہیں ہوتی تھی کہ جو معنیٰ وہ لگا رہے ہیں،چسپاں بھی ہوتے ہیں یا نہیں؟ غرض کہ غلطی میں دونوں گروہ برابر ہیں۔فرق یہ ہے کہ پہلے کی نگاہ معنیٰ پر زیادہ رہتی ہے اور دوسرے کی لفظ پر۔پہلے گروہ کبھی یہ کرتے ہیں کہ قرآنی لفظ کے معنیٰ ومراد کو سلب کرکے ایسے معنیٰ لگاتے ہیں،جن پر لفظ کی نہ دلالت ہوتی ہے اور نہ وہ مراد ہو سکتے ہیں۔اور کبھی قرآنی الفاظ کے ایسے معنیٰ لیتے ہیں،جن کے وہ متحمل نہیں ہوتے۔اگر ان کا لگایا ہوا حکم،خواہ وہ نفی کی صورت میں ہو یا اثبات کی،باطل ہے تو دلیل اور مدلول دونوں غلط ہو جاتے ہیں اور اگر حکم صحیح ہے تو بھی مدلول نہ سہی،دلیل میں غلطی پر رہتے ہیں۔ اس بات کو مولانا فراہی رحمہ اللہ بھی تسلیم کرتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ اگرچہ قدیم مفسرین نے بھی نظم ومناسبت،اسالیبِ عرب اور نظائر قرآنی سے بہت استدلال کیا ہے اور ان اصولوں کے مطابق مکمل قرآن پاک کی الگ الگ تفاسیر بھی لکھی ہیں،اس کے باوجود مولانا نے جا بجا ان سے اختلاف کیا ہے،بلکہ چھوٹی چھوٹی سورتوں کی تفسیریں جو مولانا نے لکھی ہیں وہ در اصل اپنے زعم میں قدیم مفسرین کے تعاقب اور ان کی اغلاط کو واضح کرنے کے لئے ہی لکھی گئی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ قرآنِ مجید کئی مقامات پر مجمل،عام یا مطلق ہوتا ہے اور اس کی صحیح تعبیر وتشریح قرآن كريم کے دوسرے مقامات اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تبیین،تخصیص اور تقیید کے بغیر نہیں ہوسکتی،اور یہی آپ کی بعثت کا بنیاد ی مقصد تھا۔ فرمانِ باری ہے: ﴿إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ()فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ()ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ[1] کہ یقیناً اس کا جمع کرنا اور(آپ کی زبان سے)پڑھنا ہماری ذمہ داری ہے۔جب ہم(فرشتے کے ذریعے)اسے پڑھ لیں تو آپ اس کے پڑھنے کی پیروی کریں۔پھر اس کا واضح کر دینا ہمارے ذمہ ہے۔ نیز فرمایا: ﴿وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ[2] کہ یہ ذکر ہم نے آپ کی طرف اُتارا ہے کہ لوگوں کی جانب جو نازل کیا گیا ہے آپ اسے کھول کھول کر بیان کر دیں،شائد کہ وہ غور وفکر کریں۔
Flag Counter