پاس کنکر تھے وہ جس پربھی پھینکتے تھے وہ وہیں ہلاک ہوجاتا تھا۔[1]
3۔ امام ابن عطیہ رحمہ اللہ واقعہ فیل کی تفصیلات کو اختصار کے ساتھ انتہائی جامع انداز میں بیان کرتےہوئے لکھتے ہیں:
"فلما وصل ظاهر مكة وفر عبد المطلب وقريش إلى الجبال والشعاب،وأسلموا له البلد وغلب طغيانه،ولم يكن للبيت من البشر من يعصمه ويقوم دونه،جاءت قدرة الواحد القهار وأخذ العزيز المقتدر،فأصبح أبرهة ليدخل مكة ويهدم الكعبة فبرك فيله بذي الغميس ولم يتوجّه قبل مكة فبضعوه بالحديد فلم يمش إلى ناحية مكة وكان إذا وجهوه إلى غيرها هرول. فبيناهم كذلك فى أمر الفيل بعث اللّٰه(عليهم طيرا)جماعات جماعات سودا من البحر وقيل خضرا عند كل طائر ثلاثة أحجار فى منقاره ورجليه،وكل حجر فوق العدسة ودون الحمصة فرمتهم بتلك الحجارة،فكان الحجر منها يقتل المرمى وتتهر لحومهم جذريا واسقاطا "[2]
کہ جب ابرہہ ظاہر مکہ میں پہنچا تو عبدالمطلب اور قریش مکہ پہاڑوں اور وادیوں کی طرف فرار ہوگئے اور انہوں نے شہر کو اس کے لئے خالی چھوڑ دیا۔اس کی سرکشی غالب آگئی۔اس دن انسانوں میں سے اس گھر کی حفاظت کرنے والا کوئی نہیں تھا۔چنانچہ اللہ واحد قہار کی قدرت اور غالب قدرت والے کی پکڑ آئی۔ابرہہ جب مکہ میں داخل ہونے اور بیت اللہ کو منہدم کرنے کے لئے آگے بڑھنے لگا تو اس کا ہاتھی بدک اُٹھا اور اس نے مکہ کی طرف چلنے سے انکار کردیا۔انہوں نے اس کو لوہے سےمارا پیٹا مگر وہ مکہ کی جانب بالکل نہیں چلتا تھا۔جب وہ اس رخ کسی اور سمت میں کرتے تو وہ دوڑنا شروع ہوجاتا۔وہ ابھی اس حالت پر ہی تھے کہ اللہ نےسمندر سے ان پر گروہ در گروہ سیاہ یا سبز پرندے بھیجے ان میں سے ہر پرندے کے پنجوں اور چونچوں میں تین تین پتھر تھے۔ان میں سے ہر پتھر مسور کی دال سے کچھ بڑااور چنے سے کچھ چھوٹا تھا۔وہ پرندے لشکر ابرہہ پر سنگ باری کررہے تھے وہ پتھر اپنے ہدف کو قتل کردیتا تھا اور ان کے جسم ٹکڑے ٹکڑے ہوکر گر رہے تھے۔
4۔ امام ابن کثیر رحمہ اللہ سورۂ فیل کی تفسیر میں تفصیلی گفتگو نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ:
’’جب ابرہہ کا قاصد(صناطہ حمیری)عبدالمطلب کے پاس آیا اور اسے کہا کہ بادشاہ کو تمہارے ساتھ لڑائی کرنے کی کوئی غرض نہیں بشرطیکہ تم اسے بیت اللہ کو گرانے سے منع نہیں کرو گے تو اس کے جواب میں عبدالمطلب نے کہا:
"واللّٰه ما نريد حربة،وما لنا بذلك من طاقة،هذا بيت اللّٰه الحرام،وبيت خليله إبراهيم،فإن يمنعه منه فهو بيته وحرمه،وإن يخلى بينه وبينه ن فواللّٰه ما عندنا دفع عنه"
کہ اللہ کی قسم!ہم اس سے بالکل نہیں لڑنا چاہتے اور نہ ہی ہمارے پاس اتنی طاقت ہے۔یہ اللہ عزو جل او راس کے خلیل ابراہیم کا گھر اور حرم ہے اگر اللہ عزو جل اس(ابرہہ)کو اس سے روکے گا تو اسی کا ہی گھر اور حرم ہے اور اگر ان دونوں کو آپس میں چھوڑ دے گا تو اللہ کی قسم!ہمارے پاس اس کو روکنے کی طاقت نہیں ہے۔
|