1۔ کتبِ اصول فقہ جن میں فقہاء کرام نے قرآن وسنت سے استدلال واستنباط کرنے کے اُصول واضح کیے،ان کتابوں میں اصولِ تفسیر کو بھی مفصل طور پر واضح کیا گیا۔اس سلسلے کی پہلی جامع کتاب امام شافعی رحمہ اللہ 204ھ کی کتاب الرسالہ ہے،جس میں انہوں نے کتاب وسنت کی بنیادی مباحث،مراتبِ بیان،ناسخ ومنسوخ،عموم خصوص،مجمل مفصل اور امر ونہی وغیرہ کے متعلّق تفصیلی بحث کی،اور یہ تمام علوم اصولِ تفسیر اور اصولِ فقہ میں مشترک ہیں۔
2۔ کتبِ تفسیر،جن کے مقدمات میں مفسرین نے مصادرِ تفسیر ذکر کیے۔یا بعض آیات کی تفسیر کے دوران اصولِ تفسیر کی بعض جزئیات پر بحث کی۔ان میں سے بعض کتب حسبِ ذیل ہیں:
1۔ جامع البیان لابن جرير 310ھ 7۔التّحریر والتّنویر للطاهر ابن عاشور 1393ھ
2۔ النّكت والعيون للماوردي 450ھ 8۔أضواء البیان لمحمّد الأمين الشّنقیطي 1393 ھ
3۔ جامع التّفاسير للراغب الأصفهاني 502ھ
4۔ المحرّر الوجيز لابن عطية 541ھ
5۔ الجامع لأحکام القرآن لمحمّد بن أحمد القرطبي 671ھ
6۔ تفسیر القرآن العظیم لابن کثیر الدمشقي 774ھ
3۔ کتب علوم القرآن،ان کتابوں میں شائد کوئی ایسی کتاب ہو جس میں مصادرِ تفسیر جیسے اہم ترین موضوع پر گفتگو نہ کی گئی ہو۔ان میں سے بعض کتب یہ ہیں:
1۔ البرهان للزّركشي 794ھ
2۔ الإتقان للسّيوطي 911ھ
3۔ مناهل العرفان للزّرقاني 1367ھ
4۔ مباحث في علوم القرآن لمنّاع القطّان 1420ھ
4۔ وہ کتب جو اصول تفسیر یا مناہج تفسیر کے نام سے لکھی گئیں،اس طرز پر باقاعدہ تدوین آٹھویں صدی ہجری میں ہوئی۔اس حوالے سے پہلی کتاب امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی ہے۔اُصولِ تفسیر کے حوالے سے معروف کتب کے نام حسبِ ذیل ہیں:
1۔ مقدّمة في أصول التفسير لابن تيمية 728ھ
2۔ أصول التفسير لابن قيم الجوزية 751ھ ولكن لم توجد هذه الرّسالة الآن[1]
3۔ التيسير في قواعد علم التفسير لمحمد بن سليمان الكافيجي 879ھ
4۔ الفوز الكبير في أصول التفسير لشاه ولي اللّٰه الدهلوي 1176ھ
|