Maktaba Wahhabi

100 - 535
فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُوحِي إِلَيْهِمْ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَO بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ[1] كہ آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)سے پہلے بھی ہم مردوں کو ہی بھیجتے رہے،جن کی جانب وحی اتارا کرتے تھے پس اگر تم نہیں جانتے تو اہل علم(اہل کتاب)سے دریافت کر لو،دلیلوں اور کتابوں کے ساتھ۔ البتہ قرآن کریم نے جو طرز ومنہاج اختیار کیا ہے،وہ تورات وانجیل کے اسلوبِ بیان سے بڑی حد تک مختلف ہے۔قرآنِ کریم کسی واقعہ کی جزئیات وتفصیلات بیان نہیں کرتا بلکہ واقعہ کے صرف اسی جزو پر اکتفاء کرتا ہے جو نصیحت وموعظت کے نقطۂ نگاہ سے ضروری ہوتا ہے۔یہ انسانی فطرت ہے کہ تفصیلی واقعہ کو پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔یہ اسی کا نتیجہ تھا کہ بعض صحابہ ان تاریخی واقعات کی تفصیلات معلوم کرنے کے لئے نو مسلم اہل کتاب مثلاً سیدنا عبد اللہ بن سلام(43ھ)،کعب الاحبار رحمہ اللہ(32ھ)اور دیگر علمائے یہود ونصاریٰ کی جانب رجوع کرتے تھے اور پھر ان اسرائیلیات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت((حَدّثُوا عَن بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَا حَرَجَ))[2]کے مطابق بغیر تصدیق وتکذیب کے آگے بیان کر دیتے۔مگر اہل کتاب کی جانب رجوع ایسے تاریخی واقعات کے بارے میں کیا جاتا تھا جس کے سلسلہ میں صحابہ نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ نہیں سنا ہوتا تھا۔اس لئے کہ جو چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت اور منقول ہوتی تھی۔اس کے ضمن میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کسی دوسرے کی طرف توجہ نہیں دیتے تھے۔ اس میں شک نہیں کہ تفسیر قرآن کا یہ مصدر سابقہ مصادر کے مقابلہ میں بہت کم اہمیت کا حامل ہے۔اس لئے کہ تورات وانجیل میں تحریف ہو چکی ہے۔اس لئے صحابہ کرام اہل کتاب سے،بعض تاریخی معاملات میں،وہی بات اخذ کرتے تھے جو ان کی شریعت سے ہم آہنگ ہو اور خلافِ قرآن باتوں کو صاف مسترد کر دیا کرتے تھے۔بعض باتیں جو نہ شریعت کے موافق ہوتیں نہ مخالف،ان کے بارے میں حکم نبوی صلی اللہ علیہ وسلم((مَا حَدَّثَكُمْ أَهْلُ الْكِتَابِ فَلَا تُصَدّقُوهُمْ وَلَا تُكَذبُوهُمْ وَقُولُوا ءَامَنَّا بِاللّٰه وَرُسُلِه))[3]کے مطابق سکوت اختیار کیا جاتا،نہ تصدیق کی جاتی اور نہ انہیں جھٹلایا جاتا۔[4] بعض حضرات نے عہدِ صحابہ میں تین اُصول تفسیر بیان کئے ہیں،انہوں نے اہل کتاب یعنی یہود ونصاری کی کتب وغیرہ سے استفادہ کو اجتہاد میں ہی شامل کر دیا ہے۔
Flag Counter