Maktaba Wahhabi

94 - 106
’’ہمارے ہاں سب سے پہلے مصعب بن عمیر اور ابن ام مکتوم آئے اور یہ حضرات لوگوں کو قرآن پڑھاتے تھے۔‘‘ حضرت عبداللہ بن ام مکتوم کا بطور معلم قرآن تقرر، نبوی صلی اللہ علیہ وسلم فرد شناسی پر دلالت کرتا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن مجید کی اشاعت و تعلیم کے لیے ایسے شخص کا انتخاب کیا جو قرآن مجید پر کامل دسترس رکھتا ہو۔عبداللہ ابن ام مکتوم قدیم الاسلام ہیں۔ آپ دائرہ اسلام میں داخل ہوتے ہی قرآن مجید حفظ کرنے اور سیکھنے میں مشغول ہو گئے تھے۔ آپ کی عزت و تکریم میں سورہ عبس کی 16 ابتدائی آیات کا نزول ہوا۔ آپ کو مؤذن مدینۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کا بھی شرف حاصل ہے۔ اس کے علاوہ آپ کو غزوات کے موقع پر 12 یا 13 مرتبہ جانشین (امام)ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔ حضرت رافع بن مالک انصاری کی بطور معلّم تقرری رافع بن مالک انصاری ازرقی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قبیلے خزرج کی شاخ بنی زریق کا معلّم و نقیب بنایااور آپ کو سورہ یوسف اور جس قدر قرآن مجید نازل ہوا تھا عطا فرمایا۔ حضرت رافع اس قرآن کے ساتھ مدینہ آئے ۔انہوں نے اپنی قوم کو اپنے ہاں جمع کیا اور ان کو قرآن سنایا۔ رافع بن مالک چھ سرداروں میں بھی تھے اور بارہ سرداروں میں بھی تھے اور ستر سرداروں میں بھی تھے یعنی مکہ آنے والے مدینہ کے پہلے چھے مسلم افراد، بیعت عقبہ اولیٰ اور بیعت عقبہ ثانیہ میں موجود تھے۔ ہجرت مدینہ سے پہلے مدینہ میں بہت کم پڑھے لکھے افراد تھے البتہ چند لوگ پڑھ ،لکھ سکتے تھے کہ جن میں سے ایک رافع بن مالک بھی تھے۔ حضرت رافع بن مالک میں معلّمانہ اور قائدانہ اوصاف موجود تھے۔ ان اوصافِ معلّمانہ کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو سورہ یوسف اور قرآن مجید جس قدر نازل ہوا تھا عطافرمایا اور نقیب و معلّم کی ذمہ داری سونپی اور رافع بن مالک نے اپنی ذمہ داری کو بخوبی انجام دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ تشریف آوری کے بعد، رافع بن مالک کی تعلیمی و دینی خدمات کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے ۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’حضرت رافع بن مالک نے مدینہ سے واپس آنے کے بعد ہی اپنے قبیلہ کے مسلمانوں کو قرآن کی تعلیم پر آمادہ کیا اور آبادی میں ایک بلند جگہ (چبوترہ)پر تعلیم دینی شروع کی۔ مدینہ میں سب سے پہلے سورہ یوسف کی تعلیم حضرت رافع رضی اللہ عنہ نے ہی دی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لانے کے بعد حضرت رافع رضی اللہ عنہ کی دینی و
Flag Counter