Maktaba Wahhabi

90 - 106
ڈاکٹر عبد الغفار [1] عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں معلّمین کا تقرر: اہلیت اور معیار...ایک مطالعہ تعلیم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقاصدِ بعثت میں سے ایک بنیادی ترین مقصد تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اس ذمہ داری کو بحسن و خوبی سرانجام دیا۔ بعدازاں اپنی حیاتِ مبارکہ ہی میں اپنے تیارکردہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی مختلف اطراف و قبائل میں بطور معلّم کے متعین فرمایا۔ اس تعیناتی و انتخاب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے متعلقہ ذمہ دار کی صلاحیت اور موزوں نیت کا بہت زیادہ لحاظ رکھا جاتا تھا۔یہ سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ایسا گوشہ ہے جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حکمت و بصیرت اور مردم شناسی کا علم ہوتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ رَبَّنَا وَ ابْعَثْ فِيْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْهُمْ يَتْلُوْا عَلَيْهِمْ اٰيٰتِكَ وَ يُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ ﴾ [2] ’’اور اے ہمارے رب ، انہی میں سے ایک رسول ان کی ہدایت کے لیے مبعوث فرما، جو تیری آیات انہیں پڑھ کر سنائے اور انہیں قرآن وسنت کی تعلیم دے ۔‘‘ اسلام ایک جامع ، ہمہ گیر اور کامل دین ہے۔ زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جس کے حوالے سے اس میں راہنمائی موجود نہ ہو اور اس ہدایت و رہنمائی کی تکمیل اللہ تعالیٰ نے ایسی ذاتِ مقدس کے ذریعے کی جو بے حدو حساب خصائص و اوصاف کی مالک تھی جن کی سیرت مقدسہ کی بے پایاں تعلیمات پوری انسانیت کے لیے مشعل راہ ہیں۔
Flag Counter