Maktaba Wahhabi

92 - 106
کا کردار نہایت اہم ہوتا ہے۔ تعلیم ہی وہ بہترین ذریعہ ہے جس سے ریاستی، معاشرتی اور مذہبی اقدار سے متعارف کروایا جاسکتا ہے۔ ذیل میں ہم معلّمین کے عہدوں پر فائز ہونے والے نامور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اُن کی عظیم کارکردگی کا جائزہ پیش کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((إنما بعثت معلماً)) [1] ’’بلاشبہ میں معلّم بنا کر بھیجا گیا ہوں۔‘‘ معلّم انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے بعثت کےبعد تعلیم و تربیت پر بہت توجہ دی۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بڑی تعداد میں شاگرد پیدا ہو گئے۔ یہ تلامذہ جلد ہی بڑے معلّم اور مربی کے طورپر معروف ہو گئے۔ ان میں سے چند کے نام درج ذیل ہیں: حضرت ابوبکر صدیق ، عمر فاروق، عثمان غنی، علی المرتضیٰ، معاذ بن جبل ، ابوموسیٰ اشعری، مصعب بن عمیر، اُبی بن کعب، عبداللہ بن مسعود، زید بن ثابت، عبادہ بن صامت، سعد بن ابی وقاص، جابر بن عبداللہ ، اَبوہریرہ، اَبوسعید خدری، عبداللہ بن عباس، ابودرداء، ابوعبیدہ بن الجراح اور انس بن مالک رضی اللہ عنہم وغیرہ اور خواتین میں حضرت عائشہ ، ام سلمہ رضی اللہ عنہما وغیرہ۔ [2] ان عظیم معلّمین کے لیے معلّم اوّل اور مرجع اساسی معلّم انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے۔ ان معلّمین کو حالات واقعات کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ سے باہر مختلف مقامات پر تعلیم و تدریس کے لیے بھیجا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تعلیم و تدریس کے لیے فرد شناسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسے افراد کا انتخاب کرتے جو معلّمانہ اوصاف سے متصف ہوتے یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم تعلیمی امور کے لیے ایسے افراد کا تقرر کرتے جن میں تعلیمی قابلیت اور معلّمانہ اہلیت بدرجہ اتم موجود ہوتی۔ حضرت مصعب بن عمیررضی اللہ عنہ کا بطور معلّم تقرر 11؍نبوی میں بیعت عقبہ اولیٰ کے بعد اہل مدینہ نے ایک تربیت یافتہ معلّم کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے بارگاہ رسالت میں عرض کیا ہمارے ساتھ کسی ایسے آدمی کو بھیجیں جو ہمیں دین سکھائے اور قرآن پڑھائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فردشناسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جس شخصیت کا انتخاب کیا وہ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ تھے۔ جو بہترین معلّمانہ اوصاف کے حامل تھے۔
Flag Counter