پور تحریک چلانا پڑی اور اس دوران انہیں کافی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں۔ پاکستان کی پہلی مقننہ میں دو خواتین نمائندہ تھیں۔ ایک بیگم جہاں آرا شاہنواز جو کہ مسلم لیگ کی تجربہ کار اور سرکردہ خاتون تھی اور دوسری بیگم شائستہ اکرام اللہ جو کہ مشرقی پاکستان کے سہر وردی خاندان سے تھی اور یہ دونوں خواتین حقوق کی اس جدوجہد میں ہر اول دستے میں شامل تھیں۔ 1948ء میں عورتوں کے معاشی حقوق کے لئے پہلی باقاعدہ کوشش شروع کی گئی۔ بجٹ بحث کے دوران شریعت بل پر مشتمل ایک رپورٹ ہاؤس کو پیش کی گئی جسے ایک منتخب کمیٹی نے بنایالیکن آخری لمحوں میں یہ بل کاروائی سے حذف کر دیا گیا۔ اس پر پنجاب اسمبلی کی خواتین ارکان بہت ناراض ہوئیں اور اس مسئلہ کو مسلم لیگ کی خواتین کمیٹی میں لے گئیں۔ اور ہزاروں خواتین نے اسمبلی ہال کی طرف مارچ کیا اور پرجوش نعرے لگائے۔ [1] بیگم جہاں آرا شاہنواز اور دیگر خواتین کی قیادت میں مسئلہ کو وزیر اعظم لیاقت علی خان کے پاس لےجایا گیا اور آخر کار 1948 ء کا مسلم شریعت پرسنل لاء مؤثر ہوا۔ اس قانون کے تحت عورتوں کو جائیداد میں وراثت کا حق دیا گیا۔ عور توں سے متعلق اہم قوانین میں مسلم پرنسل لاء آف شریعت تھا جو 1951ء میں پھر موثر ہوا اور اس کے تحت عورتوں کو زرعی اراضی میں وراثت کا حق دیا گیا۔ اس قانونی حق کے لئے عورتوں نے 1948ء میں ایڑی چوٹی کا زور لگایا تھا۔ اس کے علاوہ حکومت نے عورتوں کے معیارزندگی کو بہتر بنانے کے لئے جو اقدامات کیے۔ ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ’مین پاور ڈویژن‘میں ایک سیل قائم کیا گیا تاکہ وہ کارکن خواتین کے معیار زندگی کا تجزیہ کرے۔ الغرض پاکستان میں دساتیر کے ذریعے بڑی حد تک عورتوں کی حیثیت اورحقوق کا دھیان رکھا گیا ہے۔ اور عورتوں کے معاشرتی ، سیاسی اور معاشی حقوق کے حوالے سے یہ واضح کیا گیا ہے کہ کسی شہری کو ذات، جنس اور جائے پیدائش کی بنا پر فوقیت نہیں دی جائیگی۔ دساتیرمیں عورتوں کے معاشی حقوق کا اسلامی تعلیمات سے موازنہ پاکستان کے دساتیر میں عورت کی ملازمت اور حقوق کا ذکر ہے اس حوالے سے دساتیر میں درج ہے کہ محض جنس کی بنیاد پر کسی فرد کو ملازمت دینے سے انکار نہیں کیا جائے گا۔ جہاں تک اسلام کا تعلق ہے وہ عورت کے معاشی حقوق کو تسلیم کرتا ہے لیکن جدید سوچ اور اسلامی تعلیمات میں ایک بنیادی فرق ہے۔ اسلام عورت پر یہ ذمہ داری نہیں ڈالتا کہ وہ حصول معاش کے لیے لازماً ملازمت کرے۔ اسلام خاندان کی کفالت کا ذمہ دار تنہا مرد کو بناتا ہے۔ اس لیےکہ معاش کی دوڑ دھوپ اور ضرور یات زندگی |