Maktaba Wahhabi

85 - 106
عمر یا جنس کے لحاظ سے ناموزوں ہوں اور ملازم عورتوں کو زچگی سے متعلق مملکت مراعات فراہم کرےگی۔‘‘ [1] دساتیر تعلیمی اور معاشرتی حقوق کی طرح عورتوں کے سیاسی حقوق کو بھی تسلیم کیا گیا اور تینوں آئینوں میں عورتوں کو درج ذیل سیاسی حقوق دیے گئے ہیں: ۱۔ ہر شہری کو آزادی تقریر و اظہار کا حق دیا گیا ۔ ۲۔ بلدیاتی اداروں کو فروغ اور متعلقہ علاقوں کے منتخب نمائندوں پر مشتمل بلدیاتی اداروں میں عورتوں کو خصوصی نمائندگی دی گئی۔ ۴۔ قومی اسمبلی میں عورتوں کو مخصوص نشستیں دی گئیں۔ ۱۔ قومی زندگی کے تمام شعبوں میں عورتوں کی مکمل شمولیت کویقینی بنانے کے اقدامات کیے گئے۔ پاکستان کے دساتیر میں عورتوں کو جو عمومی حقوق حاصل ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں: آزادی نقل وحرکت وسکونت کے بارے میں 1973ء کے آئین میں آرٹیکل نمبر 3کے مطابق ’’عام تفریح گاہوں یا مجمع کی جگہوں میں جو صرف مذہبی اغراض کے لئے مختص نہ ہوں آنے جانے کے لئے کسی شہری کے ساتھ محض نسل، مذہب، جنس، سکونت یا مقام پیدائش کی بنا پر کوئی امتیاز روا نہیں رکھا جائے گا۔‘‘ [2] ۲۔ استحصال کے خاتمہ کے بارے میں 1973ء کے آئین میں آرٹیکل نمبر 3 کے مطابق ’’مملکت استحصال کی تمام اقسام کے خاتمے اور اصل بنیادی اصول کی تدریجی تکمیل کا یقین دلائے گی کہ ہر کسی سے اس کی اہلیت کے مطابق کام لیاجائے اور ہر کسی کو اس کے کام کے مطابق معاوضہ دیا جائے۔‘‘ [3] ۳۔ دساتیر پاکستان میں غلامی اور بیگارکی تمام صورتوں اور انسانوں کی خریدوفروخت کو منسوخ قرار دیا گیا۔ معاشی حقوق معیشت کسی قوم کی ترقی وتنزل کا اصل ماخذ ہوتی ہے۔ آزاد اور خود مختار ممالک کا یہ طرہ امتیاز ہوتا ہے کہ وہ اپنے معاشرے کے ہر فرد کو بلا تخصیص جنس معاشی جدوجہد میں حصہ لینےکے بھر پور مواقع فراہم کرتے ہیں۔ پاکستان کے دساتیر بھی مختلف ادوار میں عورتوں کے معاشی تگ و دو کے سلسلے میں مختلف طریق پر رہنمائی کرتے ہیں اور انہیں یہ قانونی حق فراہم کرتے ہیں۔اسی جدوجہد کا ایک پہلو حق ملازمت بھی ہے۔ 1956ء کے دستور کے مطابق آرٹیکل نمبر 17 ’’ملازمتوں میں امتیازات کے متعلق تحفظات‘‘ کے زیر
Flag Counter