Maktaba Wahhabi

67 - 106
قسم کا تعلّق تلاش کر لیا جائے بلکہ اس کے لیے ضروری ہے کہ اس پوری سورت کا کوئی ایک مرکزی مضمون یا کوئی ایک مرکزی نقطہ متعین کیا جائے اور پھر سورت کے تمام مضامین میں اس طرح سے ربط قائم کیا جائے کہ ان تمام مضامین کا رُخ اس ایک مرکزی مضمون کی طرف ہو جائے۔ گویا پوری سورت میں کثرتِ مضامین کے باوجود وحدت کی شان نمایاں ہو جائے اور وہ سورت اپنے کامل تشخص کے ساتھ سا منے آجائے۔ مولانا كے نزدیک کسی بھی چیز کا حسن اس کے نظم میں مضمر ہے۔ وہ فرماتے ہیں : ’’اگر تمہیں ہمارے اس بیان پر اب بھی شک ہو یا تم مزید اطمینان یا وضاحت چاہو تو ایک فصیح و بلیغ خطبہ لو جس میں ترغیب و ترہیب کے مضامین ہوں، حکمت ہو، امثال ہوں، حجت و استدلال ہو۔ اب اس خطبہ کا نظام درہم برہم کردو اور جملوں کو مطالب کی رعایت كیے بغیر آگے پیچھے کردو۔ اب دیکھو گے تو معلوم ہوگا کہ اس دعویٰ ودلیل کا تعلق اس کے مقدمات سے مقاصد تک تدریج، ضروری مقامات پر وضاحت، اس کا حسن بیان ، کمالِ بلاغت ، اس کے مطالب، فوائد،ا صل شبہات اور تاریخی، اخلاقی اور حکیمانہ مہارت کا بیان کس طرح ناپید ہو جاتا ہے۔ نظام ختم ہونے پر اس حکیمانہ خطبہ کی حیثیت ہذیان کی سی ہو جاتی ہے۔‘‘ [1] مناسبت اور نظام میں فرق مولانا فراہی رحمہ اللہ کے نزدیک مناسبت اور نظام میں فرق ہے۔ مناسبت کا تعلّق بعض آیات یا بعض سورتوں کے باہمی ربط سے ہے۔ جبکہ نظام سے مراد سورہ کے اجزاء کی وہ باہمی مناسبت ہے، جس کے معلوم ہونے پر پوری سورت ایک وحدت میں ڈھل جائے۔ اس صورت میں کلام کا مفہوم مربوط اور ایک ہی مرکزی مضمون کا حامل نظر آتا ہے کہ پوری سورہ مشخص ہو کر سامنے آتی ہے اور کلام میں ایک جمال، ایک پختگی اور وضاحت کا ادراک ہوتا ہے۔ نظام محض ایک سورت تک ہی محدود نہیں ہوتا بلکہ یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ اس سورت کی مناسبت ان سورتوں کے ساتھ بھی معلوم ہو جائے جو اس کے ساتھ متصل ہیں۔ اس طرح گویا تناسب، علم نظام کا ایک جزو ہے۔ آیات کے اندر اگر تناسب معلوم ہو بھی جائے تو اس سے پورے کلام پر وہ روشنی نہیں پڑتی جو اسے معنوی وحدت کے رشتہ میں پَرو کر اس کو ایک مستقل کلام کی حیثیت دے سکے۔ تناسب کا طلب گار عموماً اس مناسبت کو تلاش کرنے کی زحمت نہیں اٹھاتا بلکہ مجرّد مناسبت پر خواہ وہ کسی قسم کی ہو، قناعت کر لیتا ہے۔ دوسرے اس رشتہ کو ہاتھ سے چھوڑ دینے کا اکثر نتیجہ یہ بھی ہوتا ہے کہ قاری ہر آیت میں کھینچ تان کر ایک مناسبت پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے اور کوئی نہ کوئی مناسبت قائم بھی کر دیتا ہے، حالانکہ سرے سے ان قریبی آیات میں کوئی تعلّق نہیں ہوتا بلکہ نظم کلام کے مطابق پاس والی آیت اس آیت سےمتصل
Flag Counter