طرح اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مریض اور بوڑھے شخص پر زنا کی حد جاری کرنے کے لیے سو کوڑوں کی بجائے یہ حکم دیا کہ ایک ایسی شاخ لے کر اس کو ماردی جائے جس میں سو ٹہنیاں ہوں۔یہاں بھی بنظر غائر دیکھیں تو سد الذرائع کی بنیاد پرشرعی حکم تبدیل نہیں ہوا بلکہ مریض کے لیے شرعی حکم پر عمل کرنے میں رخصت کا حکم جاری کیا گیا ہے اور رخصت ، عزیمت ہی کی طرح شرعی حکم کی ایک قسم ہے نہ کہ شرعی حکم کا تغیر و تبدل ہے جیسا کہ سفر کی حالت میں نماز میں قصر کرنے کی رخصت ہے اور یہ رخصت ایک علیحدہ سے حکم ہے۔ اس بحث سے ہمارا مقصود یہ ہے کہ مذکورہ بالا أحادیث سے ایسے قواعد أخذ کرنا درست نہیں ہے کہ شارع نے چونکہ مصالح و مقاصد کی خاطر بعض صورتوں میں حکم تبدیل کر دیا ہے مثلاً مریض اور بوڑھے زانی کو سو کوڑوں کی بجائے ایک شاخ لے کر مار دی تو ہمیں بھی یہ حق حاصل ہے کہ مصالح و مقاصد کی خاطر حکم شرعی کو تبدیل کر دیں۔ہم یہ کہتے ہیں کہ ’شار ع‘ تو ’شارع ‘ہے اس کاہر حکم ہی شریعت ہے۔ اس لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا بوڑھے و مریض زانی کو ایک شاخ لے کر مار دینا بھی ایک شرعی حکم ہے جوامت کو یہ بتلاتا ہے کہ اس طرح کے زانی مجرم پر اس طرح کی سزا لاگو ہو گی۔ جبکہ ’مجتہد‘ مکلف ہے اس کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ شریعت میں مقاصد شریعت کے نام سے تبدیلی کرے۔ ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ بوڑھے زانی جیسی مثال میں علماء کو قرآن وسنت کی وسعتوں اور گہرائیوں سے ایک نیا حکم تلاش کرنا ہے۔ بعض علما نے مقاصد شریعت کا کلیتاً انکار کر دیا جو کہ درست طرز عمل نہیں ہے جبکہ دوسر ی طرف بعض مفکرین نے مقاصد شریعت کواس قدر اہمیت دی کہ اس کی تکمیل کے نام پر جزوی تعلیمات کو ترک کرنا شروع کر دیا۔ ایک دفعہ جناب حنیف رامے صاحب نے بسنت کو جاری رکھنے کے حق میں یہ دلیل بیان فرمائی کہ اس کے ساتھ ہزاروں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے اور انسانی مال کا تحفظ و فروغ‘ دین اسلام کے بنیادی مقاصد میں سے ایک مقصد ہے۔پس بسنت پر پابندی لگانا ہزاروں لوگوں کو بے روزگار کرنے کے مترادف ہے۔یہاں طوالت کے خوف سے اشارتاً اس کاتذکرہ کرتے ہوئے ہم آگے بڑھنا چاہیں گے کہ اجتہاد کرتے وقت مقاصد شریعت اور جزئی تعلیمات میں توازن کی راہ اختیار کرنی چاہیے۔ خلاصہ کلام عصر حاضر میں اجتہاد کے حوالے سے سب سے بڑی غلط فہمی اس کی’ تعریف‘ اور اس کے ’دائرہ کار‘کے ذریعے پیدا کی جا رہی ہے۔اجتہاد کیا ہے؟اجتہاد کے بارے اس وقت تین قسم کے نظریات علمی حلقوں میں پائے جاتے ہیں: ۱۔ اجتہادشریعت یعنی قرآن وسنت پر اضافہ کرنے کا نام ہے ؟ |