Maktaba Wahhabi

58 - 106
دین کی چھ یاسات تعبیریں تھیں تو اب ایک صدی میں سینکڑوں نئی تعبیریں وجود میں آ جائیں گی اور ایک عامی اور غیر مسلم کے لیے تعبیرات کے اس سمندر میں دین اسلام کو تلاش کرنا مشکل ہو جائے گا۔ بعض اہل علم کی طرف سے یہ رائے سامنے آئی ہے کہ قطعی الدلالۃ و قطعی الثبوت نصوص کے معنی و مفہوم کی تعیین میں تو اجتہادنہیں ہو سکتا ہے لیکن ان نصوص کی تطبیق میں اجتہاد کی گنجائش ضرور موجود ہے۔ [1]اس میں تو کوئی شک نہیں ہے کہ کسی شرعی حکم کے اطلاق میں بھی اجتہاد کیا جاتا ہے، تحقیق المناط کا اصل موضوع ہی یہی ہے۔ہمیں ان اہل علم کے تصور اجتہاد سے تو کوئی بڑا اختلاف نہیں ہے لیکن اس تصور کی تفہیم کے لیے انہوں نے جو الفاظ اختیار کیے، ہمارے خیال میں ان پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ ہم ان کے اس تصور کو نسبتاً محتاط الفاظ میں کچھ یوں بیان کرتے ہیں کہ یہ کہنا درست نہیں ہے کہ کوئی قطعی الدلالۃ و قطعی الثبوت شرعی حکم اپنے اطلاق میں بعض حالات،مصالح و عرف کی رعایت رکھتے ہوئے تبدیل بھی ہو جاتا ہے۔عرف و احوال کی رعایت رکھتے ہوئے حکم شرعی تو تبدیل نہیں ہوتا لیکن علما کے فتاوی و اجتہادات ضرور تبدیل ہو سکتے ہیں۔اسی طرح جن شرعی احکام کو عر ف وحالات سے متعلق کر دیا گیاتو ان میں بھی حکم شرعی میں تبدیلی نہیں ہوتی بلکہ ان احکامات میں شروع ہی سے ہر زمانے کے حالات و وقائع کا لحاظ موجود ہوتاہے۔مثلاً ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِيْ عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ﴾ [2] ’’یعنی اوران عورتوں کے لیے حقوق ہیں مانند اس کے کہ جیسی ان پر ذمہ داریاں ہیں عر ف کے مطابق۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے بعض حقوق و ذمہ داریاں تو قرآن و سنت کے ذریعے متعین کر دی ہیں جبکہ بقیہ حقوق و ذمہ داریوں کواس آیت مبارکہ میں معاشرے کے عرف کے ساتھ متعلق کر دیاہے لہٰذا عرف کی تبدیلی سے یہ حقوق و ذمہ داریاں بھی تبدیل ہوتی رہیں گی، یعنی نص نے شروع ہی سے اپنے اندر ایسی لچک رکھی ہے کہ قیامت تک آنے والے احوال و ظروف کواپنے اندر سمیٹ لے۔اسی طرح کسی شرعی حکم کی تطبیق یا اطلاق میں مصالح کا لحاظ تو رکھا جائے گا لیکن ان مصالح کی بنا پر شرعی احکام کو تبدیل نہیں کیا جائے گامثلاً حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دورِ خلافت میں قحط سالی کے زمانے میں قطع ید کی حد کو ایک عارضی مدت کے لیے ختم کر دیا تھا لیکن معاملہ یہ نہیں ہے کہ حضرت عمر نے ایک حد کو ہمیشہ کے لیے ساقط کر دیاہو بلکہ ہم یہ کہیں گے کہ شرعی حکم کے اطلاق( )میں کچھ وقتی موانع ()موجود تھے جن کی وجہ سے ان حالات میں وہ شرعی حکم لاگو نہیں ہو سکتا تھااور ’مانع ‘خود حکم شرعی ہی کی ایک قسم ہے نہ کہ کسی شرعی حکم کی تبدیلی کا نام ہے۔ اسی
Flag Counter