Maktaba Wahhabi

45 - 106
لیکن انہوں نے ’استفراغ الوسع‘ کی جگہ ’بذل الطاقة‘ کا لفظ استعمال کیا ہے۔ [1] ابو یحی زکریاأنصاری رحمہ اللہ (متوفی926ھ)نے بھی قاضی تاج الدین سبکی رحمہ اللہ کی طرح اس تعریف کو مختصر کرتے ہوئے ’شرعی‘ کی قید کو ہٹا دیا ہے کیونکہ ایک فقیہ شرعی حکم کی تلاش میں ہی اپنی طاقت خرچ کرتا ہے۔[2] امام محب اللہ بن عبد الشکور الہندی البہاری رحمہ اللہ (متوفی 1199ھ)نے ابن ہمام ہی کی تعریف بیان کی ہے۔[3] ڈاکٹر عبد اللہ بن عبد المحسن الترکی حفظہ اللہ نے بھی ابن ہمام ہی کی تعریف بیان کی ہے۔ [4]شیخ عبد الرحمن بن عبد الخالق یوسف حفظہ اللہ نے ابن ہمام کی تعریف میں ’فقیہ‘ یا ’مجتہد‘ کی قید نہیں لگائی ہے ۔[5] شیخ احمد شاکر حنبلی رحمہ اللہ (متوفی1957م)نے ابن ہمام کی اجتہادکی اس تعریف میں’ فقیہ‘ کی قید ہٹانے کے ساتھ ’دلیل ‘کی قید کا اضافہ بھی کیا ہے جو کہ اس تعریف کا مزیدبیان ہے۔[6] ڈاکٹر عبد الکریم بن علی بن محمد النملۃ حفظہ اللہ نے بھی اسی تعریف کو راجح قرار دیتے ہوئے اس میں ’دلائل‘ کی قید کا ضافہ کیاہے۔ [7] دسویں تعریف امام شاطبی رحمہ اللہ (متوفی 790ھ )لکھتے ہیں: "الاجتهاد هو استفراغ الوسع في تحصیل العلم أو الظن بالحکم" [8] یعنی اجتہاد سے مراد حکم(شرعی)سے متعلق ظن غالب یا قطعی علم حاصل کرنے کے لیے اپنی صلاحیت کو کھپا دیناہے۔ شیخ عطیہ محمد سالم رحمہ اللہ (متوفی 1999م)اور شیخ عبد المحسن بن حمدالعباد نے اسی تعریف کو اختیار
Flag Counter