نویں تعریف علامہ سیف الدین آمدی رحمہ اللہ (متوفی 631ھ)لکھتے ہیں: "استفراغ الوسع في طلب الظن بشیء من الأحکام الشرعیة على وجه یحس من النفس العجز عن المزید فیه [1] یعنی کسی حکم شرعی سے متعلق غالب گمان کی تلاش میں اپنی صلاحیت کو اس طرح کھپا دینا کہ اس سے مزید کسی قوت کے لگانے سے اس کا نفس عاجز ہو۔علامہ سید محمد صدیق حسن خان بہادر رحمہ اللہ (متوفی 1357ھ)نے بھی اسی تعریف کو اختیار کیا ہے۔[2] ابن الحاجب المالکی رحمہ اللہ (متوفی 646ھ) نے علامہ آمدی رحمہ اللہ کی اس تعریف میں ’فقیہ ‘کی قید کا اضافہ کیا ہے اور "على وجه یحس من النفس العجز عن المزید فیه" کی قید کو نکال دیا ہے کیونکہ وہ ’استفراغ الوسع‘ کے الفاظ میں شامل ہے۔ [3]یہ آمدی کی تعریف کا مزید بیان ہے۔ قاضی عضد الملۃ و الدین رحمہ اللہ (متوفی 756ھ)نے بھی ابن الحاجب رحمہ اللہ ہی کی تعریف بیان کی ہے ۔[4] جبکہ قاضی تاج الدین عبد الوھاب علی السبکی رحمہ اللہ (متوفی 771ھ)نے ابن الحاجب رحمہ اللہ کی اس تعریف کو مزیدکچھ اختصار کے ساتھ بیان کرتے ہوئے حکم کے ساتھ’شرعی‘ کی قید ہٹا دی کیونکہ فقیہ کی جدوجہد ’شرعی حکم‘ ہی کی تلاش میں ہو گی۔ [5]جمال الدین اسنوی رحمہ اللہ (متوفی 772ھ)نے بھی اجتہاد کی وہی تعریف بیان کی ہے جو قاضی تاج الدین سبکی رحمہ اللہ نے کی ہے ۔[6] علامہ سعد الدین تفتازانی رحمہ اللہ (متوفی792ھ)نے بھی ابن الحاجب ہی کی تعریف بیان کی ہے۔[7] ابن ہمام حنفی رحمہ اللہ (متوفی 861 ھ)نے بھی یہی تعریف بیان کی ہے |