کیاہے لیکن انہوں نے اس میں ’دلائل شرعیہ ‘کی قید کا اضافہ کیا ہے۔ [1] گیارہویں تعریف امام بدر الدین الزرکشی رحمہ اللہ (متوفی 794ھ)اجتہادکی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "وفي الإصطلاح بذل الوسع في نیل حکم شرعي عملی بطریق الإستنباط" [2] یعنی کسی عملی شرعی حکم کو بذریعہ استنباط معلوم کرنے کی خاطر انتہائی درجے کی کوشش کرنااجتہاد ہے۔ امام شوکانی رحمہ اللہ (متوفی 1255ھ)نے بھی اجتہادکی بعینہ اسی تعریف کو اختیار کیاہے۔[3] حافظ ثناء اللہ زاہدی حفظہ اللہ نے اجتہادکی اسی تعریف کو اختیار کرتے ہوئے اس میں ’مجتہد‘ کی قید کا اضافہ کیا ہے اور’ عملی‘ کی قید کو ہٹا دیا ہے جو کہ اس تعریف کا ارتقاء اور مزید بیان ہے ۔[4] شیخ یوسف قرضاوی رحمہ اللہ (متوفی2015م)نے بھی امام شوکانی کی تعریف کو راجح قرار دیا ہے ۔ [5] شیخ عبد المنان بن عبد الحق نورپوری رحمہ اللہ (متوفی2012م)نے امام زرکشی رحمہ اللہ کی اس تعریف کو بیان کرتے ہوئے اس میں ’ظن‘ کی قید کا بھی اضافہ کیا ہے۔ [6]شیخ محمد ابراہیم شقرۃ حفظہ اللہ نے بھی امام شوکانی رحمہ اللہ کی تعریف کی تائید کی ہے۔ [7] روایت پسند علماء کے تصور اجتہاد کا جوہر مذکورہ بالا بحث میں ہم اس نتیجے تک پہنچے ہیں کہ اجتہادکی تقریبا گیارہ تعریفیں ایسی ہیں جو مستقل بالذات |