Maktaba Wahhabi

40 - 106
ہے۔ [1]حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ (متوفی1985م)نے بھی’مختصر الأصول‘کی شرح میں شاہ اسماعیل شہید کی اسی تعریف کو اختیار کیا ہے۔ [2]شیخ محمد بن صالح العثیمین (متوفی1421ھ)نے امام بیضاوی ہی کی تعریف کو اختیار کیا ہے۔[3] ڈاکٹرسلیمان بن عبد اللہ بن حمود أبا الخیل حفظہ اللہ نے بھی امام بیضاوی کی تعریف کو بیان کیاہے۔[4] ڈاکٹر وہبہ الزحیلی رحمہ اللہ (متوفی2015م)نے بھی امام بیضاوی کی تعریف کو راجح قرار دیاہے۔ [5] پروفیسرتقی امینی نے اس تعریف کو اختیار کرتے ہوئے اس میں’تطبیق احکام ‘ کا اضافہ ہے جو ایک عمدہ اضافہ ہے۔وہ لکھتے ہیں: "استفراغ الجهد وبذل غایة الوسع إما في درك الأحکام الشرعیة وإما في تطبیقها" [6] ’’شرعی احکام کو معلوم کرنے یا ان کی تطبیق()میں انتہائی درجے میں اپنی طاقت کو لگانا اور صلاحیت کو کھپا دینا‘ اجتہاد کہلاتا ہے۔‘‘ پروفیسر صاحب نے اس تعریف کی نسبت امام شاطبی کی طر ف کی ہے اور ’الموافقات‘ کا حوالہ دیا ہے لیکن تلاش کے باوجودراقم کو یہ تعریف ’الموافقات‘ میں نہ مل سکی۔ڈاکٹر عیاض بن نامی السلمی حفظہ اللہ نے اس تعریف میں استنباط کے طریقے اور اجتہاد کی اہلیت کی شرائط کا اضافہ کیا ہے جو اس تعریف کا مزید بیان و ارتقاء ہے۔ [7] پانچویں تعریف ابو المظفر السمعانی (متوفی 489ھ)لکھتے ہیں: "الاجتهاد وهو بذل الجهد في استخراج الأحکام من شواهدها الدالة علیها" [8] یعنی اجتہاد سے مراد احکام کو ان کے ان دلائل سے نکالنا جہاں وہ پائے جا رہے ہوں ۔ا بن قطلوبغا (متوفی 879ھ)نے بھی اسی تعریف کو بیان کیا ہے لیکن انہوں نے احکام کے ساتھ ان کے’ شرعی‘ ہونے کی قید کو بڑھا
Flag Counter