اس کے منہاج میں تبدیلی واقع ہوتی رہی ہےاور یہ عمل ہنوز جاری و ساری ہے۔ تحقیق کا تاریخی میدان ’تاریخی منہاج تحقیق‘ کا متقاضی ہے ۔ اسی طرح ایک بیانیہ و وصفی دائرۂ تحقیق کے لیے مناسب ترین منہج تحقیق بھی بیانیہ ہی ہونا چاہیے۔ ذیل میں ہم اختصار کے ساتھ چند ایسے مناہج تحقیق کی طرف اشارہ کرنا چاہتے ہیں جنہیں محققین نے ہمیشہ ہی اپنی مباحث کا محور بنایا ہے۔ اگر ہم اصول ِتحقیق کی کتب میں پیش کردہ مناہج تحقیق کا جائزہ لیں تو انہیں دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ ایک وہ جو خالص اسلامی اور دوسرے وہ جو اسلامی اور مغربی ہر دو طرح کی تحقیق سے تعلق رکھتے ہیں۔ذیل میں پہلے اسلامی اور بعد میں غیراسلامی مناہج تحقیق کو پیش کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں اگر خالص اسلامی مناہج تحقیق کو سمجھنے کی کوشش کی جائے تو وہ ممکنہ طور پر تین طرح کے ہیں۔ جنہیں درایتی، استنباطی اور استسلامی منہج تحقیق کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ 1۔ درایتی منہج تحقیق اس سے مراد وہ منہج تحقیق ہے جو حدیث کی صحت و ضعف کو پرکھنے اور جانچنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں محدثین نے الگ سے اصول مرتب کیے ہیں۔ معروف اصطلاحات میں اس فن کو اصول حدیث، علم المصطلح یا درایت حدیث کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اسما الرجال اور کتب جرح و تعدیل کا ذخیرہ اسی فن کا کرشمہ ہے۔ یہ منہج اپنی حقیقت و اصلیت اور روح کے اعتبار سے استقرائی طرز استدلال کا حامل ہے۔ اس میں پہلے تتبع و تلاش اور خوب غور وفکر کے بعد اصول مرتب کیے گئے ہیں۔ بعدازاں انتہائی احتیاط کے ساتھ ان کا انطباق و اطلاق کیا گیا ہے۔ اس فن کے بارے میں عموماً جمود کا تاثر دیا جاتا ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ منہج کے تقاضوں اور شروط کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اس میں اضافہ کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔ مزید برآں یہ کہ اس کے اصولوں کا اطلاق اپنے اندر بہت وسعت رکھتا ہے۔ اس سلسلے میں ہر محقق کے سامنے نئی سے نئی گرہیں وا ضح ہوتی ہیں۔ یہ منہج اپنی نوعیت کے اعتبار سے تاریخی منہاج سے مختلف ہے۔ حدیث رسول سے وابستہ ہونے کی وجہ سے اس میں سند کی تحقیق کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے جب کہ تاریخ میں اس بات کی طرف توجہ نہیں دی جاتی۔ اگر چہ چند مؤرخین نے بھی کتب تاریخ میں سند کی طرف التفات کیا ہے تاہم وہ سلسلہ اسانید اس درجہ استحکام اور مضبوطی کو نہیں پہنچ سکا۔ گزشتہ صدی میں تاریخی منہاج تحقیق اور کسی واقعہ کے رونماہونے کے لحاظ سے قانونی اعتبار سے بحث و نظر کے نئے گوشے سامنے آنے کی وجہ سے بعض اربابِ دانش کی طرف سے درایتی منہاج تحقیق کو بھی تاریخی اور |