Maktaba Wahhabi

94 - 95
یہ سن کر ہارون الرشید روئے اور دستر خوان اٹھانے کا حکم دیا اور اپنے آپ کو کوسنے لگے کہ هَلكتَ واللّٰه يا هارون! اور اذانِ ظہر تک روتے رہے،پھر باہر نکل کر لوگوں کو نماز پڑھائی اور پھر واپس آ کر رونے لگے حتیٰ کہ عصر کی اذان ہو گئی اور اس دوران آپ نے حرمین شریفین کے فقرا میں دو لاکھ درہم اور بغداد کے مشرقی حصے اور مغربی حصے کے فقرا میں دو لاکھ درہم اور کوفہ اور بصرہ کے فقرا میں دو لاکھ درہم صدقہ کرنے کا حکم دیا، پھر آپ نے عصر کی نماز پڑھائی اور واپس آ کر نمازِ مغرب تک بارگاہِ الٰہی میں اپنی کوتاہی پر آہ وزاری کرتے رہے۔ جب آپ نماز مغرب پڑھا کر فارغ ہوئے تو قاضی ابو یوسف رحمہ اللہ بھی آ گئے اور سارا دن بھوکا پیاسا اور رو دھو کر گزارنے کی وجہ پوچھی، آپ نے سارا قصہ سنا کر کہا کہ بیت المال کا اتنا پیسہ محض میری خواہش کی تکمیل میں بے جا صرف ہوا جس سے میرے حصہ میں صرف ایک لقمہ آیا۔ قاضی ابو یوسف نے جعفر برمکی سے پوچھا کہ جو اونٹ آپ ذبح کر کے پکاتے رہے وہ خراب ہو جاتا تھا یا اسےلوگ کھا لیتے تھے ؟ اس نے بتایا کہ لوگ کھا لیا کرتے تھے۔ ابو یوسف نے کہا: امیر المومنین! اللہ سے ثواب کی بشارت حاصل کیجیے کہ آپ کی وجہ سے اتنا عرصہ مخلوقِ خدا شاہی کھانا کھاتی رہی اور اللہ نے آپ کو صدقہ کی توفیق عطا فرمائی جو آپ کی بھول کا کفارہ بن گئی اور پھر اللہ تعالیٰ نے اس نادانستہ کوتاہی پر آپ کو اپنا خوف عطا فرمایا اور آپ سارا دن روتے رہے اور اللہ نے فرمایا: ﴿وَلِمَن خافَ مَقامَ رَ‌بِّهِ جَنَّتانِ ﴾ اپنے دورِ خلافت میں ہارون الرشید نے بڑا وسیع وعریض اور خوش نما محل تعمیر کروایا اور اس میں فر وکش ہو کر عمایدین سلطنت کو دعوتِ طعام دی اور ایک شاعر کو اس پُرمَسرت موقع پر خوش کن اشعار پڑھنے کے لیے بلایا تو اس نے بھری محفل میں جو اشعار پڑھے انھوں نے ہارون الرشید کو چونکا دیا اور وہ سب کے سامنے رونے لگا،وہ اَشعار یہ تھے: عِشْ ما بَدَا لكَ سالماً في ظِلّ شاهقَة ِ القُصورِ يسْعَى عليكَ بِمَا اشتهيْتَ لدَى الرَّوَاح أوِ البُكُورِ فإذا النّفوسُ تَقعقَعَتْ عن ضیق حَشرجَة ِ الصّدورِ
Flag Counter