آپ کو بالا تر سمجھ کر ظلم وفساد پر اَڑ جاتا ہے۔ جہنم کا ایندھن بننے سے نہیں ڈرتا۔ یہ تو ان کے خوفِ الٰہی کا حال تھا، ذرا یہی بات آج کسی مولانا اور شیخ المشائخ کو کہہ کر دیکھ لیجیےکہ وہ آپ کو اس کے جواب میں کتنی صلواتیں سنائے گا۔ امام ابن کثیر رحمہ اللہ ابن عساکر کے حوالے سے ابراہیم المہدی سے بیان کرتے ہیں کہ امیر المومنین ہارون نے اپنے خانساماں سے پوچھا کہ آج کے کھانے میں اونٹ کے گوشت کا سالن ہے؟ اس نے کہا: ہاں موجود ہے، شوربے والا بھی اور روسٹ کیا ہوا بھی۔ آپ نے فرمایا: کھانے کے ساتھ وہ بھی پیش کیجیے۔ جب اس نے آپ کے سامنے کھانا رکھا تو آپ نے اپنے منہ میں ڈالنے کے لیے گوشت کا لقمہ اُٹھایا تو جعفر برمکی مسکرایا۔ ہارون نے لقمہ رکھ دیا اور جعفر سے مسکرانے کی وجہ پوچھی تو اس نے کہا: امیر المؤمنین! مجھے کوئی بات یاد آ گئی جو میرے اور میری باندی کے درمیان ہوئی تھی،اس کا آپ کی ذات سے کوئی تعلق نہیں، آپ نے فرمایا: تجھے قسم ہے اس حق کی جو میرا تیرے اوپر ہے، مجھے بتایے وہ کیا بات تھی؟ جعفر برمکی نے کہا: امیر المومنین پہلے یہ لقمہ تناول فرما لیجیے، پھر آپ کو بتاؤں گا۔ آپ نے گوشت کا لقمہ پلیٹ میں رکھ دیا اور کہا مجھے ابھی بتایے؟ جعفر نے کہا: اے امیر المؤمنین! آپ اندازہ لگا سکتے ہیں جس اونٹ کا گوشت آپ کے مطبخ میں پکا ہے، وہ کتنے کا ہو گا؟ آپ نے فرمایا: یہی کوئی چار ہزار درہم کا۔ اس نے کہا: نہیں اےامیر المومنین وہ چار لاکھ درہم کا سمجھ لیجیے۔ آپ نے پوچھا: وہ کیسے....؟ اس نے کہا کہ آپ نے طویل عرصہ قبل مطبخ میں پکے ہوئے اونٹ کے گوشت کی فرمائش کی تھی جو اس دن اونٹ ذبح نہ ہونے کی وجہ سے پوری نہ ہوسکی تھی تو آپ نے فرمایا تھا کہ آج کے بعد مطبخ میں اونٹ کا گوشت ضرور پکنا چاہیے تو اس دن سے ہم آپ کے لیے بازار سے گوشت نہیں خرید تے تھے، بلکہ اونٹ خرید کر خود ذبح کرواتے اور اپنی نگرانی میں پکواتے تھے اور اس دن سے لے کر آج کے دن تک چار لاکھ درہم کے اونٹ ذبح ہو چکے ہیں، لیکن آپ نے اس دن کے بعد آج ہی اونٹ کا گوشت طلب کیا ہے جو آپ کے سامنے پڑا ہے۔ میں اس لیے مسکرا پڑا کہ یہ لقمہ جو امیر المومنین نے کھانے کے لیے منہ میں ڈالا تھا وہ امیر المومنین کو چار لاکھ درہم میں ملا ہے۔ |